چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے عشاہیہ لینے انکار کیوں کیا؟ وجہ سامنے آگئی

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے عشاہیہ لینے انکار کیوں کیا؟ وجہ سامنے آگئی

معروف صحافی عمران وسیم نے کہا ہے کہ حقائق یہ ہیں کہ رجسٹرار آفس کیطرف سے الوداعی عشاہیہ دینے کیلئے مختلف کیٹرنگ کمپنیز سے رابطہ کیا گیا تھا ان رابطوں کی بنیاد پر ایک نوٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کیطرف سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو لکھا گیا تھا جس پر قاضی فائز عیسی نے سپریم کورٹ کا عشاہیہ لینے سے انکار کیا  ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ ماضی میں جب جسٹس عمر عطاء بندیال چیف جسٹس کے عہدے سے ریٹائرڈ ہورہے تھے تو سب کو معلوم ہے کہ چیف جسٹس اور سینئر ترین جج میں اختلافات تھے لیکن جسٹس عمر عطا بندیال کے اعزاز میں الوداعی عشاہیہ ہوا تھا سوال یہ کیا وہ عشاہیہ سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے دیا تھا حقائق بتاتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے اس عشاہیہ کی منظور چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے خود دی تھی بندیال صاحب کے اعزاز میں عشاہیہ میں جسٹس قاضی فائز عیسی نے شرکت بھی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی فون 16 پلس قسطوں پر خریدنے کے خواہشمند افراد کیلئے اہم خبر

عمران وسیم کا مزید کہنا تھا کہ ایک حقیقت یہ بھی ہے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے فل۔کورٹ ریفرنس لینے سے انکار کیا جس میں لوگوں کا سامنا ہوتا ہے متعلقہ عہدیداروں کی تقریریں ہوتی ہے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ تقریر بے شک تحریری بھی ہو روسٹرم پر آپ لکھی تقریر کے علاوہ کوئی بھی بات کرنے میں آزاد ہے کسی دوسرے کی تقریر کے کسی خاص نقطہ کا جواب دینے کیلئے آپ لکھی تقریر سے ہٹ اپنی بات کر سکتے ہیں

جس پر کوئی پابندی ہے بندیال صاحب نے فل کورٹ ریفرنس سے انکار کیا لیکن سپریم کورٹ عشاہیہ لیا اس کے برعکس چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے فل کورٹ ریفرنس میں لوگوں کو فیس کرنے اور 20 لاکھ کا عشاہیہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے قومی خزانہ کی رقم بچانے کی یہ واحد مثال نہیں بلکہ سرکاری پیسہ بچانے کی قاضی فائز عیسی نے اور بھی مثالیں قائم کی ہے۔۔

مشہور مقولہ ہے جو بہرا ہے اسکو بھی کسی نے کسی طریقہ سے سنایا یا جا سکتا ہے یا بات اسکو سمجھائی جا سکتی ہے لیکن جب کسی نے خود بہرا کرلیا ہو اسے سنایا جا سکتا ہے نا سمجھایا جا سکتا ہے

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *