پاکستان میں پہلی ڈیٹا کانفرنس “ڈیٹا فیسٹ 2024” کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ آج ہم ایک ایسی دنیا میں داخل ہو چکے ہیں جو انسانی تاریخ کی سب سے تیز ترین تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔
ڈیٹا فیسٹ 2024 کی تقریب کا انعقاد پاک چائینہ سینٹر اسلام آباد میں ہوا تقریب میں چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر، سیکرٹری منصوبہ بندی اویس منظور سمرا، چیف پاکستان ادارہ شماریات نعیم اظفر، وفاقی و صوبائی وزارتوں کے نمائندوں، اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی اور اس موقع پر ڈیٹا شیئرنگ کے حوالے سے ملک اداروں کے مابین اہم معاہدات بھی طے پائے ہیں۔ ڈیٹا کانفرنس میں مسابقتی کمیشن اور پاکستان شماریات بیورو کے درمیان اہم معاہدہ بھی طے پایا ہے اورچیئرمین مسابقتی کمیشن ڈاکٹر کبیر اور ممبر شماریات بیورو سرور گوندل نے دستخط کیے۔ معاہدے کے تحت دو ادارے فلاح عامہ کے لیے بہتر حکمت عملی بنا سکیں گےاس حوالے سے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہمسابقتی کمیشن اور پاکستان شماریات بیورو باہمی تعاون کا فریم ورک تیار کریں گے اورمعاہدے کے تحت دونوں ادارے ڈیٹا ایکسچینج کرسکیں گے۔ڈیٹا کے بہتر استعمال سے عوامی مسائل کے حل میں مدد ملے گی۔معاہدے کے تحت دونوں اداروں کے اعلی افسران سال میں ایک دفعہ میٹنگ کریں گے۔
مزید پڑھیں: آئینی ترمیم نے آئین کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے: حامد خان
وفاقی وزیر احسن اقبال نے اس موقع پر کہا کہ یہ میرے لیے خوشی کی بات ہے کہ میں پاکستان کے پہلے ڈیٹا فیسٹ کی تقریب سے خطاب کر رہا ہوں۔
انکا کہنا تھا کہ ہم وہ لوگ ہیں جنھوں نے تختی سے لے کر فائیو جی تک کا سفر دیکھا ہے اوراس انقلاب کو جو چیز آگے بڑھائے گی وہ ڈیٹا اور جدید ٹیکنالوجی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل انقلاب برپا ہو چکا ہے، اور اس میں ترقی کا ایندھن ڈیٹا ہے۔ ڈیٹا ہی مصنوعی ذہانت کا بنیادی جز ہے، اور اس کی کوالٹی ہی کسی بھی اصول کی بنیاد ہے۔ پاکستان آج 2024 میں اپنے مستقبل کی سمت کا تعین کر رہا ہے، اور اس کے لیے ہمیں نہایت قابلِ بھروسہ ڈیٹا کی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ جب ہم چوبیس سال بعد اپنی سو سالہ آزادی کا جشن منانے کی تیاری کریں گے، تو ہمارا سب سے زیادہ انحصار اسی ڈیٹا پر ہوگا۔
مزید پڑھیں: تحریک انصاف کے کن حمایت یافتہ ارکان نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا؟ نام سامنے آگئے
کسی بھی قوم کی ترقی کے پیچھے مسلسل دس سال کی پالیسیاں ہوتی ہیں، جو ان کی ترقی کی راہ ہموار کرتی ہیں۔ ہم اگلے پانچ سالہ منصوبے پر کام کر رہے ہیں اورجب میں نے 2014 میں بنائے گئے وژن 2025 کا مطالعہ کیا، تو لگا کہ ہم نے تب بھی وہی لکھا تھا جو مسائل ہمیں آج درپیش ہیں۔2017-18 میں ہم نے بجلی اور دہشت گردی کے مسائل پر قابو پایا تھا۔
مزید پڑھیں: 26ویں ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے دونوں سینیٹرز فوری استعفیٰ دیں :اختر مینگل
۔ہمیں سوچنا ہوگا کہ آیا ہم یہ چوبیس سال لڑائی جھگڑوں میں ضائع کر دیں گے یا پاکستان کو 2047 تک ایک ٹریلین ڈالر معیشت بنا دیں گے۔ہمیں اپنا وقت ضائع نہیں کرنا، بلکہ مثبت طریقے سے استعمال میں لانا ہے۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی تیزی سے نیچے آ رہی ہے اور معیشت اوپر جا رہی ہے اورہم نے تین دن پہلے شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت پہلو پیش کیا ہے۔اب ہمیں اپنی مثبت توانائیوں کے ساتھ پاکستان کو ایسا ملک بنانا ہے کہ دنیا ہماری صلاحیتوں کی معترف ہو۔آج کے نوجوانوں میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ 2047 تک پاکستان کو دنیا میں ایک بلند مقام پر لے جا سکیں۔