نیشنل کرائم انویسٹیگیشن اتھارٹی کے قیام سے متعلق نیا تنازعہ سامنے آگیا۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے اسکو ختم کرنے کیلئے سمری وزارت داخلہ کو بھجوا دی۔ این سی سی اے کے رولز کی منظوری کابینہ نے دی تھی۔
سینیئر صحافی اور سیکرٹری جنرل انویسٹیگیٹیو جرنلسٹ ایسوسی ایشن ذوالقرنین حیدر نے آزاد ڈیجیٹل کو دیئے انٹرویو میں بتایا کہ اس اتھارٹی کو بنانے کا بنیادی مقصد سوشل میڈیا میں غیر ملکی اکاؤنٹس کے حوالے سے ایف آئی اے اتنا فعال کام نہیں کر سک رہا تھا جسکو مذید بہتر بنانے اور غیر ملکی اکاؤنٹس پر متعلقہ ملکوں کی حکومت سے رابطہ کرنا تھا۔
ذوالقرنین حیدرنے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ، ہراسانی اور افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ نے نیشنل سائبر کرائمز انوسٹیگیشن کے رولز کی منظوری دی، جس کے تحت سائبر کرائم کے خلاف کارروائیوں کا آغاز ہوگا۔
سینئر صحافی کے مطابق اس اقدام کے نتیجے میں ریاستی اداروں اور سرکاری شخصیات کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جائیں گی۔ نگران حکومت نے دسمبر 2023 میں نیشنل کرائم انویسٹیگیشن اتھارٹی کے قیام کی منظوری دی تھی۔
نئے رولز کی منظوری کے بعد ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ ختم کر دیا جائے گا اور متعلقہ افسران ایک سال تک نیشنل کرائم انویسٹیگیشن اتھارٹی میں خدمات سرانجام دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سائبر کرائمز میں ملوث افراد کے لیے 5 سے 15 سال تک قید اور بھاری جرمانے کی سزا کا تعین کیا گیا ہے۔ نیشنل کرائم انویسٹیگیشن اتھارٹی عالمی اداروں سے رابطے کر کے سائبر کرائمز کے خلاف کارروائیاں کرنے کی مجاز ہوگی، اور یہ مکمل اختیارات کے ساتھ فعال ہونے کے بعد ملک میں سائبر کرائمز کے خلاف سخت اقدامات کرے گی۔