رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ فضل الرحمن کو بھی نہیں معلوم کہ انھوں نے کیا مسودہ فائنل کیا اور جس طرح سے 26 ویں آئینی ترمیم میں نمبرز پورے کیئے گئے اسکی مذمت کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق رہنما پاکستان تحریکِ انصاف عمر ایوب خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے لے لیئے ہمارے 5 اراکین کو اغواء کرکے وہاں پیش کیا گیا انکے ساتھ خفیہ اداروں کے اہلکار آئے اورزبردستی ان سے ووٹ لیے گئے۔
عمر ایوب کا کہنا ہے کہ خفیہ اداروں کے لوگوں نے قومی اسمبلی کے اہلکاروں کے یونیفارم پہن رکھے تھے اوراس سارے پراسس میں جس طرح یہ آئین سازی ہوئی اسکی مذمت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی خواتین ممبران پارلیمنٹ کو اٹھایا گیا،املاک کو نقصان پہنچایا گیا،شمالی کورہا اور برما جیسا ماحول بنایا گیا ۔جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں کوئی سرمایہ کاری نہیں کرتا۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ بشری بی بی کی روبکار جاری نہیں ہو رہی اور انھیں غیر قانونی طور پر جیل میں رکھا ہوا ہے اورہماری لیڈر شپ کو غیر قانونی طور پر جیلوں میں رکھا ہوا ہے۔ہمارے 16سو لوگوں کو غیر قانونی طور پر جیلوں میں رکھا گیا ہے ۔
ہماری آئین قانون کی بالادستی کے لئے ہماری جنگ جاری رہے گی۔ مخصوص نشستوں کے کیس کی پیروی کریں گے،وہ ہمارا حق بنتا ہے۔قاضی فائز عیسی نے کل جو فیصلہ کیا،توقع یہی تھی ان سے کہ جاتے جاتے ضرور کوئی گند کریں گے ۔اب انکا وقت ہوا چاہتا ہے گھر میں بیٹھ کر کافی اور ڈونٹس کھائیں۔ ہمارا احتجاج ائین و قانون کی بالادستی پر ہے،26ویں آئینی ترمیم کی شقوں پر ہے ، عمر ایوب نے کہا کہ ہم عدلیہ کی عزت ہرتے ہیں،جو بھی جج ہو گا اسکی کرسی ہے سامنے تو کھڑا ہونا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ علیمہ اور عظمی بالکل معصوم ہیں لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ ٹرائل جج کرسی پر موجود نہیں،روبکار جاری نہیں ہوئی۔ ہمیں ہمیں آج ضمانت کا پراسس مکمل ہوتا نظر نہیں آرہا اس پراسس کی مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے یہ سب کہاں سے کنٹرول ہو رہا ہے ؟ اوربشری بی بی کا سیاست سے تعلق نہیں انھیں اس کیس میں بلاوجہ ملوث کیا گیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی توشہ خانہ کے جعلی کیس میں جیل میں ہیں اورتوشہ خانہ کے صحیح مجرم زرداری اور نواز شریف ہیں۔ ججز کے ادھر ادھر چلے جانے میں اس سب میں خفیہ اداروں کاہاتھ ہے اورناانصافی کا جواب انہیں قبروں میں دینا بھی ہے۔