پشاور: خیبر پختونخوااسمبلی نے نوجوان نسل کو سیرت طیبہ ﷺ سے روشناس کرانےکیلئے سیرت النبی ﷺکا مضمون نصاب میں شامل کرنے سے متعلق قرار داد کی منظوری دے دی۔
خیبر پختونخوااسمبلی اجلاس کا اجلاس پینل آف چیئرمین ادریس خٹک کی زیر صدارت ہوا،حکومتی رکن عبدالسلام نے سیرت النبی ﷺ بطورمضمون نصاب میں شامل کرنے کی قرارداد ایوان میں پیش کی۔ قرارداد کے مطابق نوجوان نسل کو سیرت طیبہ ﷺ سے روشناس کرانےکیلئے سیرت النبی ﷺکا مضمون نصاب میں شامل کیا جائے۔قرار داد میں کہا گیا ہے کہ سکولوں میں بچوں کو حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پڑھائی جائے۔
خیبرپخونخوااسمبلی نے سیرت النبی ﷺ بطورمضمون نصاب میں شامل کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ اس سے پہلے خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس قائمقام سپیکر محمد ادریس کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں سیرت النبی (ص) پرائمری سے 12 ویں تک بطور مضمون لازمی قرار دیاگیا۔ قرارداد رکن اسمبلی عبدالسلام نے پیش کی۔ پارلیمانی کارروائی کا آغاز وقفہ سوالات سے شروع ہوا۔
ایجنڈے پر مجموعی طور پر 12۔ سوالات تھے۔ تاہم وقفہ سوالات محرکین کی غیر موجودگی کی وجہ سے موخر کردیا گیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر احمد کریم کنڈی نے اجلاس میں یہ نکتہ اٹھایا کہ اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبائی کابینہ16وزراء سے زیادہ نہیں ہو سکتی جبکہ حکومت نے اس کا سائز بڑھا کر 17کر دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تحریک انصاف صوبے میں صرف وزراء کی تعداد بڑھا رہی ہے اور یہ کام شاہانہ انداز میں کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 17۔ وزراء کی کابینہ آئین کی کھلم کھلا مخالفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وزیر سے فوری طور پر استعفیٰ لیں تاکہ آئین کے مطابق کابینہ کا حجم درست کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے وزیر محکمہ خزانہ غیر آئینی انداز سے کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا حکومت یہ غیر قانونی اقدامات ختم کر کے فوری طور پر ایک وزیر سے استعفی لے۔
اس معاملے پر وزیر قانون آفتاب عالم نے کہا کہ یہ شکایت درست ہے اور کابینہ کا حجم 16۔ وزراء تک محدود ہونا چاہیے، تاہم ابھی تک 17ویں وزیر نے حلف نہیں اٹھایا تو ابھی وہ ائین کے تحت وزیر نہیں بنے لیکن حکومت محکمہ قانون سے پوچھ کر اگر یہ غیر آئینی اقدام ہے تو اسے روک دے گی۔ مشتاق حکومتی رکن مشتاق غنی نے کہا کہ وزیراعلی کسی کو بھی معاون خصوصی تعینات کر سکتا ہے۔
احمد کنڈی نے کہا کہ یہ سراسر آئین کے خلاف ہے ، پہلے وزیر کا حلف ہوتا ہے اس کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے۔ یہاں حکومت نے بالکل الٹا کام کر دیا ہے انہوں نے نوٹیفیکیشن پہلے کیا ہے اور حلف بعد میں کروائیں گے۔
اس معاملے پر طویل بحث کے بعد وزیر قانون نے یقین دہانی کرائی کہ محکمہ قانون سے مشاورت کے بعد اگر یہ غلطی ہے تو اسے درست کر لیا جائے گا۔اسمبلی اجلاس میں تین بل حکومت نے پیش کئے۔ان میں پہلا بل وزیر اعلیٰ کی طرف سے وزیر قانون آفتاب عالم نے ایوان میں خیبر پختو نخوا اور سیز پاکستانیز کمیشن بل مجریہ 2024ء کو ایوان میں پیش کیا۔ دوسرا بل وزیر قانون آفتاب عالم نے خیبر پختو نخوا قوانین (ترمیمی) بل مجریہ 2024ء ایوان میں پیش کیا۔
تیسرا بل وزیر بلدیات نےخیبر پختونخوا پار کس اینڈ ہارٹیکلچر بل مجریہ 2024ء ایوان میں پیش کیا۔ایجنڈا مکمل ہونے کے بعد قائم مقام سپیکر نے مختلف قراردادیں ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دے دی۔ مشتاق احمد غنی نے قرارداد پیش کی کہ ہزارہ ڈویژن کو خیبر پختونخوا سے ملانے کے لئے براہ راست موٹروے تعمیر کی جائے کیونکہ انہیں صوبے کے اندر نقل و حمل کے لئے پنجاب سے ہو کر داخل ہونا پڑتا ہے۔
آخر میں رکن اسمبلی غنی خان نے کہا کہ ان کے علاقے میں 6 نومبر کو جو سانحہ ہوا اس کی انکوائری کرائی جائے۔ کورم کی نشاندہی پر قائمقام سپیکر محمد ادریس نے اسمبلی اجلاس منگل 12۔ نومبر کی سہہ پہر 3۔بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا۔