کائونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ نے خفیہ اداروں کی اطلاع پر کاروائی کرتے ہوئے فتنہ الخوارج کی ذیلی تنظیم جماعت الاحرار کے دہشت گرد کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے رنگ روڈ پشاور کے جمیل چوک کے علاقے سے دہشتگرد کو گرفتار کیا اوراس کے قبضے سے دو خودکش جیکٹس بھی برآمد کی گئیں۔ گرفتار ہونے والا دہشت گردجس کا نام محمد ولی ہے۔ افغانستان سے خودکش جیکٹس، خودکش حملہ آوروں، اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد کی ترسیل میں براہ راست ملوث تھا۔
محمد ولی نہ صرف پولیس کا ملازم ہے بلکہ وہ جماعت الاحرار کا اہم کارکن بھی ہے۔ گرفتار دہشتگرد نے پولیس لائنز میں ہونے والے خودکش حملے میں سہولت کاری فراہم کی تھی، جس میں خودکش حملہ آور کو ہدف کی نشاندہی، ریکی اور حملہ آور کو ٹارگٹ تک پہنچانے میں مدد کی تھی۔
یاد رہے کہ 30 جنوری 2023 کو پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں ایک خودکش حملہ آور نے نماز ظہر کے دوران خود کو اُڑا لیا تھا، جس کے نتیجے میں 86 پولیس اہلکار شہید اور 249 شدید زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے کے بعد سی ٹی ڈی نے ایک سہولت کار، امتیاز عرف تورہ شپہ کو 17 مارچ 2023 کو افغانستان کے ضلع خیبر سے گرفتار کیا تھا۔
گرفتار دہشتگرد نے دوران تفتیش انکشاف کیا تھا کہ اس خودکش حملے کی منصوبہ بندی جماعت الاحرار کے عہدیداروں نے کی تھی اور یہ حملہ عمر خالد خراسانی کے قتل کا بدلہ تھا، جو 7 اگست 2021 کو افغانستان میں مارا گیا تھا۔
محمد ولی کی گرفتاری سی ٹی ڈی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 22ماہ کی محنت کا نتیجہ ہے اوردہشتگردی کیخلاف جنگ میں ایک بڑی کامیابی ہے۔ گرفتاری کے بعد محمد ولی نے دوران تفتیش خودکش حملے میں سہولت فراہم کرنے کا اعتراف کیا ہے اور اس کے انکشافات سے مزید اہم معلومات اور شواہد اکٹھا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔