سپریم کورٹ میں سرکاری ملازمین کی غیر ملکیوں سے شادی پر پابندی سے متعلق اہم سماعت ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سرکاری ملازمین کی غیر ملکیوں سے شادی پر پابندی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی، اور درخواست گزار محمود اختر نقوی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس جمال مندو خیل نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کا اختیار ہے اور عدالت کیسے کسی کو غیر ملکی سے شادی کرنے سے روک سکتی ہے؟ اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ کیا درخواست گزار کی استدعا جائز ہے؟ اگر کوئی قانون موجود ہے جو سرکاری ملازم کو غیر ملکی سے شادی کرنے سے روکتا ہو تو وہ پیش کریں۔
درخواست گزار نے عدالت میں اپنی حالت کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ وہ سخت بیمار ہیں اور انہیں وقت دیا جائے، مگر عدالت نے غیر ملکی خواتین سے پاکستانیوں کی شادیوں پر پابندی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار پر 20 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کر دیا۔
جسٹس مظہر نے مزید کہا کہ اگر ایسی درخواستوں کو قبول کیا جائے تو پھر اس کے بعد دیگر درخواستیں بھی آئیں گی جن میں شادیوں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پی ڈی ایم کے دور میں ہونے والی قانون سازی کے خلاف دائر درخواست کو بھی 20 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ خارج کر دیا۔
بینچ نے غیر ملکی جائیدادوں سے متعلق درخواست کو بھی مسترد کر دیا اور درخواست گزار پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ایسے ہی مقدمات کی وجہ سے 60 ہزار سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں۔