سلیوٹ ٹو ڈی پی او اٹک سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

سلیوٹ ٹو ڈی پی او اٹک سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

اسلام آباد: گزشتہ روز آزاد ڈیجٹیل کے پوڈ کاسٹ میں ڈی پی او اٹک غیاث خان کی خصوصی گفتگو نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچادی، جس کے بعد سلیوٹ ٹو ڈی پی او اٹک سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ٹرینڈ بن گیا ہے۔

ڈی پی او نے 24 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے متوقع احتجاج پر اپنے سخت موقف کا اظہار کیا تھا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا۔ گزشتہ روز انٹرو میں ڈی پی او اٹک غیاث خان نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے احتجاجی کارکنوں کو پنجاب میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی، چاہے وہ کتنی بڑی تعداد میں آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ “اٹک ہماری ریڈ لائن ہے، ہم کسی کو اسلام آباد جانے نہیں دیں گے، اور پورے صوبے میں سخت دفاع کریں گے۔ غیاث خان نے مزید کہا کہ پنجاب پولیس کی 15 سے 20 ہزار نفری پی ٹی آئی کے احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے تیار ہے۔

ڈی پی او نے بتایا کہ پنجاب بھر سے 14 سے 15 سینیئر پولیس افسران اور 10 ہزار اضافی اہلکار اٹک میں تعینات کیے جائیں گے تاکہ کسی بھی ممکنہ احتجاجی پیشرفت کو روکنے میں مدد ملے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کے پاس آتشیں اسلحہ، آنسو گیس، ربڑ بلٹ اور کلیشنکوف جیسے ہتھیار تھے، جب کہ پولیس کے 80 اہلکار زخمی ہوئے، لیکن تحریک انصاف کا کوئی کارکن زخمی نہیں ہوا۔

ڈی پی او کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ جہاں کچھ افراد نے غیاث خان کی بہادری اور موقف کی حمایت کی، وہیں کچھ نے ان کی پوزیشن پر تنقید بھی کی۔ ان کی گفتگو نے ایک نئی بحث کو جنم دیا، اور “سلیوٹ ٹو ڈی پی او اٹک” کے ہیش ٹیگ کے ساتھ یہ ٹرینڈ کرنے لگا۔

ڈی پی او اٹک غیاث خان کا یہ بیان نہ صرف سیاسی محاذ پر ایک اہم موضوع بن گیا ہے بلکہ پولیس کی طاقت اور احتجاجی سیاست کے حوالے سے بھی نئے سوالات اٹھا رہا ہے۔ 24 نومبر کو ہونے والے پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران عوامی ردعمل اور پولیس کی حکمت عملی کا منظرنامہ مزید پیچیدہ ہوسکتا ہے، اور یہ دیکھنا ہوگا کہ ڈی پی او کی انتباہات کتنی مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔

twitter

 

مزید ویدیو میں ملاحظہ کریں: 

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *