پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے بشریٰ بی بی کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور انہوں نے صرف میرا پیغام قوم تک پہنچایا ہے۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میری اہلیہ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، انہوں نے میرے کہنے پر احتجاجی کال کے حوالے سے قوم تک میرا پیغام پہنچایا ہے۔عمران خان نے کہا کہ 24 نومبر غلامی سے نجات کا دن ہے، اوراس وقت ملک میں قانون کی حکمرانی، آئین کی پاسداری اور انسانی حقوق معطل ہیں۔
پوری قوم کا باہر نکل کر قربانی دینا ناگزیر ہو چکا ہے، اور قوم کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا وہ بہادر شاہ ظفر کی طرح موت تک غلامی کا طوق پہننا چاہتے ہیں یا ٹیپو سلطان کی طرح مرتے دم تک آزادی کا سہرا پہننا چاہتے ہیں۔
انہوں نے سعودی عرب سے اپنے مثالی تعلقات کا ذکر کیا اور کہا کہ جب وزیر آباد میں مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا تو سب سے پہلی کال سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے آئی۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان کا تاریخی دورہ کیا، اور سعودی عرب ہمارے ساتھ ہر مشکل مرحلے میں کھڑا رہا ہے۔
عمران خان نے بشریٰ بی بی کے بیان کو توڑ مروڑ کر قوم کی توجہ بٹانے کی ناکام کوشش کرنے کی مذمت کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بشریٰ بی بی نے سعودی عرب کا نام نہیں لیا۔
انہوں نے اس بات کا بھی تذکرہ کیا کہ ان کی حکومت کے خلاف تمام سازشوں میں جنرل باجوہ کا ہاتھ تھا، اور وہ اس وقت بھی چیف جسٹس اور جنرل طارق خان کے ذریعے سازش کی تحقیقات کروانے کی کوشش کر رہے تھے، مگر جنرل باجوہ نے ایسا نہیں ہونے دیا۔
عمران خان نے کہا کہ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، اور بطورِ اہلیہ انہوں نے صرف احتجاجی کال کے حوالے سے قوم تک میرا پیغام پہنچایا۔
انہوں نے نواز شریف کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ مشرف دور میں کلثوم نواز بھی نکلیں تھیں، مگر اس نے ڈکٹیٹر ہوتے ہوئے بھی خاتون کو جیل میں نہیں ڈالا تھا، جب کہ بشریٰ بی بی کو 9 ماہ جھوٹے مقدمات میں قید رکھا گیا۔
عمران خان نے قوم سے اپیل کی کہ وہ 24 نومبر کے احتجاج پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں، اور انشاء اللہ فتح ان کی ہوگی۔