وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی 26 نومبر کی ناکام بغاوت کے تمام ثبوت منظر عام پر آگئے ہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد، سیکرٹری داخلہ اور ڈی پی او اٹک کی پریس کانفرنسز ناقابل تردید شواہد فراہم کرتی ہیں، جن سے واضح ہوتا ہے کہ سکیورٹی فورسز پر حملوں کے لیے غیر ملکیوں کو احتجاج میں شریک کیا گیا تھا۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ احتجاج میں شامل افراد تربیت یافتہ اور تخریب کاری کے ماہر تھے اور ان میں سے بیشتر کا پاکستان میں کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے پاس دہشت گردوں سے لڑنے کے لیے اسلحہ کی کمی ہے مگر فیڈریشن پر حملہ کرنے کے لیے جدید اسلحہ استعمال کیا گیا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ وہ جماعت جو ہمیشہ نعشوں کی سیاست کرتی رہی ہے، اب تک درجن بھر بیانات تبدیل کر چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فتنہ پارٹی کا سوشل میڈیا ان کے لیے ایک وبال جان بن چکا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا کو ہر سطح پر ریگولرائز کیا جائے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ انقلاب لانے کی بات کرتے تھے، اب وہ ایک دوسرے پر ٹائوٹ اور جاسوس ہونے کے الزامات لگا رہے ہیں۔