ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے ٹرمپ کی اتحادی ممالک کو دھمکیوں سے متعلق کوئی مؤقف دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ امریکی وزارت خارجہ بھارتی ہم منصبوں سے سکھ رہنما کے قتل کی سازش پر باقاعدگی سے بات چیت کرتی رہی ہے۔
واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے پرامن ہونے چاہئیں، اور مظاہرین کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔ ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہ آیا بائیڈن انتظامیہ پاکستان کو جدید اسلحہ فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ان کے پاس اس وقت اس بارے میں کوئی اعلان کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے، تاہم پاکستان کے ساتھ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا تعاون جاری رہے گا۔
ایک اور سوال کے جواب میں، جب امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکن اور ان کے بھارتی ہم منصب کے درمیان اڈانی اور بھارتی ایجنٹ پر عائد فرد جرم کے حوالے سے بات چیت کے بارے میں پوچھا گیا، تو متھیو ملر نے کہا کہ وہ نجی سفارتی بات چیت پر تبصرہ نہیں کریں گے، تاہم سکھ رہنما کے قتل کی سازش پر بھارت کے ساتھ باقاعدگی سے بات چیت ہوتی رہتی ہے۔