وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد میں پختونوں کی گرفتاریوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو اس سلسلے میں ایک تین صفحات پر مشتمل خط بھی ارسال کیا ہے
خط میں وزیر اعلیٰ نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں پشتون مزدوروں کے ساتھ ناروا سلوک اور ان کے خلاف بے بنیاد ایف آئی آرز درج کی جارہی ہیں جو کہ تشویش کا باعث ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ سیاسی احتجاج میں پشتونوں کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا گیا ہے اور یہ افراد، جو بیشتر معمولی روزگار میں مصروف ہیں، طویل عرصے سے اسلام آباد میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ لوگ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور مختلف آپریشنز کے باعث بے گھر ہو گئے تھے
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ اس قسم کے اقدامات سے کمیونٹیز کے درمیان بیگانگی پیدا ہو سکتی ہے اور پاکستان کی وفاقی ساخت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے عالمی سطح پر نسل پرستی کی مذمت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے معاشرے ترقی اور شمولیت کی جانب بڑھ رہے ہیں، اور پاکستان کو بھی ایسی پالیسیوں سے اجتناب کرنا چاہیے
خط میں آگے لکھتا ہے کہ اس حقیقت کی جانب توجہ مبزول کرانا چاہتا ہوں کہ عالمی سطح پر، نسل پرستی سے مماثلت رکھنے والی پالیسیوں کو ان کی تقسیم اور غیر انسانی نوعیت کی وجہ سے عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔ دنیا بھر کے معاشرے اس طرح کی پالیسیوں سے آگے بڑھ کر شمولیت، ترقی اور تہذیب کی طرف بڑھے ہیں، اور یہ ضروری ہے کہ ہم بھی ایسا ہی کریں۔پاکستان جیسے وفاق میں، یہ ضروری ہے کہ سیاسی معاملات کو اکثریتی یا نسل پرستی کی بجائے پرامن اور تعمیری بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے
وزیراعلیٰ نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ وہ اسلام آباد میں پشتونوں کی حالت پر نظر ڈالیں، فوری طور پر بے بنیاد ایف آئی آرز کو ختم کریں اور ان افراد کو رہا کریں جو بلاجواز گرفتار کیے گئے ہیں۔