اسلام آباد: پاکستان، چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے خنجراب پاس کو سال بھر کے لیے فعال کر دیا گیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ سنگ میل آزادی کے 77 سال بعد پہلی بار عبور کیا گیا ہے۔ خنجراب پاس ایک اہم تجارتی راستے کے طور پر کام کرتا ہے، جو گلگت بلتستان کو چین سے ملاتا ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کا اہم حصہ ہے
اس اقدام کا مقصد پاکستان، چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنا اور خطے کی معیشت کو فروغ دینا ہے۔ اس راستے کے ذریعے مشینری، ٹیکسٹائل، الیکٹرانکس، اشیاء خورد و نوش سمیت مختلف تجارتی سامان کی نقل و حرکت جاری رہے گی، جو ہمسایہ ممالک کی معاشی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے
گزشتہ برسوں کے دوران پاکستان نے اس راستے کو وسطی ایشیائی ریاستوں، خاص طور پر تاجکستان، کرغزستان اور قازقستان کے لیے صنعتی اور زرعی مصنوعات کی ترسیل کے لیے استعمال کیا ہے۔ خنجراب پاس کے سال بھر کھلنے سے چین، پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور علاقائی تجارت کو فروغ ملے گا۔
اس حوالے سے نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن (این ایل سی) نے سوست ڈرائی پورٹ پر سرحد پار تجارت کے لیے جامع اقدامات کیے ہیں، جن میں حکام اور تاجر برادری کے لیے سینٹرل ہیٹنگ سسٹم کی تنصیب اور دیگر سہولیات شامل ہیں۔
اس اقدام سے نہ صرف پاکستان اور چین کے درمیان تجارت میں اضافہ ہوگا بلکہ خطے کی اقتصادی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔