پشاور: تحریک انصاف کی ناقص منصوبہ بندی، مالی بحران کے باعث انجنیئرنگ یونیورسٹی کے چار کیمپسز بند کرنے کا فیصلہ

پشاور: تحریک انصاف کی ناقص منصوبہ بندی، مالی بحران کے باعث انجنیئرنگ یونیورسٹی کے چار کیمپسز بند کرنے کا فیصلہ

پشاور: خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے 11 سالہ اقتدار اور ناقص منصوبہ بندی کے نتیجے میں تعلیمی نظام مالی بحران کا شکار ہوگیا ہے، جس کے باعث سوات میں قائم انجنیئرنگ یونیورسٹی کے چار کیمپسز بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے

ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سابقہ دورِ حکومت میں سوات میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز قائم کی گئی تھی، لیکن مالی بحران اور فنڈز کی کمی کے باعث اس منصوبے کو بند کرنے یا اس میں تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس یونیورسٹی کو اپلائیڈ سائنسز (انفارمیشن ٹیکنالوجی) کے سپیشلائزڈ انسٹیٹیوٹ میں تبدیل کر دیا جائے گا۔
یونیورسٹی کے دیگر کیمپسز پر کام روک دیا گیا ہے، جن میں سے بیشتر پر پچاس فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا تھا۔ ان کیمپسز کے مستقبل کے بارے میں تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ 2020-21 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے علاقے کبل میں یونیورسٹی کے چار کیمپسز کے منصوبے کی منظوری دی گئی تھی، جس کے لیے 7 ارب 94 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا تھا۔

بعد ازاں، 2022 میں اس منصوبے کی پریکٹیکل کاپی ون (پی سی ون) پر نظرِ ثانی کرتے ہوئے فنڈز کو 9 ارب 98 کروڑ روپے تک بڑھا دیا گیا تھا۔
موجودہ حکومت نے مالی بحران کی وجہ سے مزید فنڈز جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور صرف کبل کیمپس کو اپلائیڈ سائنسز کے انسٹیٹیوٹ میں تبدیل کرنے کا حکم دیا۔ کالام کیمپس کو عارضی طور پر ٹریننگ کے لیے مختص کیا جائے گا اور مستقبل میں وہاں سیاحت، ہوٹل منیجمنٹ اور دیگر ڈگریوں یا سرٹیفکیٹ کورسز شروع کیے جا سکتے ہیں

کبل کیمپس میں 60 فیصد اور کالام کیمپس میں 65 فیصد سول ورک مکمل ہو چکا تھا۔ اریکوٹ اور بریکوٹ کیمپسز پر کام روکا گیا ہے اور وہاں مزید کام کی تکمیل فنڈز کی موجودگی سے مشروط کر دی گئی ہے، اور مستقبل میں وہاں کالجز کی تعمیر بھی کی جا سکتی ہے۔
اب تک اس منصوبے پر 2 ارب 69 کروڑ 85 لاکھ روپے خرچ ہو چکے ہیں، اور موجودہ مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں اس منصوبے کے لیے مزید 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ تاہم، ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے اس منصوبے کے لیے 93 کروڑ روپے کی مزید درخواست کی ہے، جس سے اس منصوبے کی کل لاگت 3 ارب 62 کروڑ 85 لاکھ 57 ہزار روپے تک پہنچ جائے گی

اس بارے میں صوبائی وزیر برائے ہائیر ایجوکیشن مِینا خان آفریدی نے آزاد ڈیجیٹل کو بتایا کہ کبل کیمپس کو آئی ٹی کا انسٹیٹوٹ بنایا جائے گا اور اس کے لیے منصوبہ بندی کر لی گئی ہے ’’کیونکہ مستقبل کمپیوٹر کا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے پشاور میں جگہ کی تلاش میں تھے لیکن موزوں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے اب یہ انسٹیٹوٹ سوات میں بنایا جائے گا

اس منصوبے کے موجودہ پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر قاسم کا کہنا ہے کہ پہلے ہی مرحلے میں کبل کیمپس کو جدید ترین ادارہ میں تبدیل کر دیا جائے گا اور یہ ایک بزنس ماڈل کے طور پر ہوگا۔ ان کے مطابق ’’اس کو انسٹیٹوٹ کا نام اس لیے دیا جا رہا ہے کیونکہ انسٹیٹوٹ کے پاس فیصلوں میں خود مختاری ہوتی ہے جبکہ یونیورسٹی میں بہت سی مراحل سے گزر کرفیصلے کرنے ہوتے ہیں‘۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *