ملک میں سیاسی قیدیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے تناظر میں خاص طور پر ملک میں سیاسی کشیدگی کے حوالے سےوزیر اعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ اسلام آباد ماڈل جیل پر کام کو تیز کریں، اور اس کے لیے فنڈز کی فراہمی کی یقینی بنایا جائے۔
تفصیلات کے مطابق ملک میں بڑھتی سیاسی کشیدگی کے حوالے سے وفاقی دارلحکومت میں قیدیوں کی بڑھتی تعداد کے پیشِ نظر وزیر اعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایات دی ہیں کہ اسلام آباد ماڈل جیل کے پراجیکٹ کو جلد مکمل کیا جائے اور اس حوالے ست فنڈز کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
2022 تک، پاکستان کا شمار عالمی سطح پر سب سے زیادہ جیلوں میں قید لوگوں کے حوالے سے ہوتا ہے۔ اس کی روشنی میں ماڈل جیل اسلام آباد کی تعمیر 2016-2017 میں شروع ہوئی تھی تاہم فنڈز کی کمی کے باعث یہ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی۔
ماڈل جیل اسلام آباد کو 2,000 قیدیوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جس میں مزید 2,000 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے۔وزیر اعظم نے امن و امان کی صورتحال سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے حکام کو اس سہولت پر کام کو تیز کرنے کی ہدایت کی اور یقین دلایا کہ اس کی تعمیر کے لیے فنڈز بلا تاخیر جاری کیے جائیں گے۔
متعلقہ حکام نے بریفنگ کے دوران وزیراعظم کو بتایا کہ اسلام آباد ماڈل جیل کی عمارت اگلے سال مارچ تک مکمل ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے اعظم نذیر تارڑ کی زیر قیادت وزارت قانون و انصاف کو ہدایت کی کہ وہ فیڈرل پراسیکیوشن سروس کو اپنے دائرہ کار میں ضم کرے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تیزی سے بہتر ہوتی ہوئی معیشت کے استحکام میں خلل ڈالنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، انہوں نے کہا کہ معمولی سیاسی فائدے کے لیے کوئی بھی احتجاج کرنے یا امن میں خلل ڈالنے کی جسارت کرے گا اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
انہوں نے حکام کو حالیہ بدامنی، توڑ پھوڑ اور افراتفری میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت بھی جاری کی جس کے نتیجے میں وفاقی دارالحکومت میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچا۔
ساتھ ہی وزیر اعظم نے کہا کہ کسی بھی بے گناہ اور قانون کی پاسداری کرنے والے شہری کو سزا کا سامنا نہیں کرنا چاہیے اگر وہ پولیس نے گزشتہ ماہ شہر میں افراتفری پھیلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا ہو۔
وزیر اعظم شہباز شریف کہا کہ بدنظمی پر اکسانے والے ملزمان کی شناخت کے عمل کو مزید موثر بنایا جائے، ان کے خلاف ٹھوس شواہد اکٹھے کرنے کی ضرورت پر زور دیا جائے، اسلام آباد سانحہ کے ملزمان کی شناخت کے لیے کام کرنے والی ٹاسک فورس کو تمام ضروری وسائل فراہم کیے جائیں گے۔
اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ اسلام آباد سیف سٹی پراجیکٹ کا دائرہ کار وسیع کرنے کے علاوہ سیف سٹی کیمروں کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔