امریکی خلائی ادارے ناسا کا پارکر سولر پروب تاریخ میں پہلی بار سورج کے قریب ترین پہنچنے اور تیز ترین رفتار سے سفر کرنے کا منفرد اعزاز حاصل کرچکا ہے۔
پارکر سولر پروب نے حیرت انگیز رفتار، 4 لاکھ 30 ہزار میل فی گھنٹہ سے سفر کرکے ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے، اس سے قبل کا ریکارڈ بھی اسی مشن کے نام تھا جو اس نے 3 لاکھ 97 ہزار 736 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے قائم کیا تھا۔
یہ مشن سورج کی سطح سے محض 38 لاکھ میل کی دوری تک پہنچا جو کسی بھی خلائی مشن کے مقابلے میں سورج کے 7 گنا زیادہ قریب ہے۔پارکر سولر پروب کو سورج کی شدید حرارت سے بچانے کے لیے خاص شیلڈ سے لیس کیا گیا ہے تاکہ یہ مشن سورج کے بیرونی کرہ ہوائی یا کورونا کا مطالعہ کرسکے۔
پارکر سولر پروب نے سورج کے قریب جانے کے لیے 22 مرتبہ اس کے مدار کا چکر لگایا اور ہر چکر کے ساتھ یہ سورج کے اور بھی زیادہ قریب ہوتا گیا جس کے نتیجے میں اس کی رفتار میں بھی اضافہ ہوا۔
یہ مشن سورج کے کورونا کے طاقتور شمسی طوفانوں کے اثرات کو سمجھنے اور زمین پر ان کے ممکنہ اثرات کے بارے میں تحقیق کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ سورج کے گرد چکر لگانے کے لیے غیر معمولی رفتار کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ سورج ہمارے سیارے سے 3 لاکھ 33 ہزار گنا بڑا ہے۔
پارکر سولر پروب کی رفتار کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن زمین کے گرد صرف 17 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گھومتا ہے جبکہ اسپیس ایکس کا فالکن 9 راکٹ 21 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچ پایا تھا۔
پارکر سولر پروب نے سورج کے قریب پہنچ کر اس کے کورونا سے اہم معلومات جمع کی ہیں جو شمسی طوفانوں اور ان کے زمین پر اثرات کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔ یہ مشن 24 دسمبر کو سورج کے قریب ترین گیا جبکہ 27 دسمبر کو اس کی محفوظ موجودگی کی تصدیق زمین پر بھیجی گئی ٹون کے ذریعے کی جائے گی