9 مئی حملوں میں ملوث افراد کو آئین و قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے، ترجمان پاک فوج

9 مئی حملوں میں ملوث افراد کو آئین و قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے، ترجمان پاک فوج

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ افواج پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی ہے اور لڑ رہی ہے، بارہا نشاندہی کے باوجود افغانستان کی سرزمین سے فتنہ الخوارج اور دیگر دہشتگرد مسلسل پاکستان میں دہشت گردی کرتے آرہے ہیں، افغانستان خارجیوں اور دہشتگردوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دے۔

راولپنڈی میں ڈی  جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے اہم پریس کانفرنس کرتے کہا  کہ رواں سال 59 ہزار 775 آپریشنز کیے گئے اور خوارج سمیت 925 دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا گیا۔

انہوں  نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز کو دشمن کے نیٹ ورک پکڑنے اور دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اہم کامیابیاں ملیں، ان آپریشنز کے دوران 73 ہائی ویلیو ٹارگٹس یعنی انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا  کہ آرمی چیف اس حوالے سے واضح موقف رکھتے ہیں، پاکستان اپنے شہریوں کی سلامتی کے لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا، سب جانتے ہیں کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے دل و جان سے کوششیں کیں، افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کا کردار سب سے اہم رہا ہے، کئی ملین افغان باشندوں کی دہائی تک ہم نے میزبانی کی۔

ان کاکہنا تھا کہ  پاک فوج نے دہشتگردی کے کئی منصوبوں کو ناکام بنایا گیا، آ پریشنز کے دوران دہشتگردوں سے بھاری مقدار میں گولہ بارود برآمد کیا گیا، بلوچ دہشتگردوں کے انتہائی مطلوب سرغنہ کو بھی جہنم واصل کیا گیا، دہشتگرد معصوم لوگوں کی ذہن سازی کرتے ہوئے نوجوانوں کو استعمال کرتے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ 14مطلوب دہشتگردوں نے ہتھیار ڈال کر خود کو قومی دھارے میں شامل کیا، سال 2024میں 383بہادر آفیسرز اور جوانان نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم مسلح افواج کے بہادر سپوتوں اور لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، دہشتگردی کی یہ جنگ آخری دہشتگرد، خوارج کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

ان کا کہنا تھا دہشتگردی کے ناسور کے خلاف پوری قوم نے اداروں کے ساتھ ملکر لڑنا ہے کیونکہ محفوظ پاکستان ہی مضبوط پاکستان ہے، پاکستان میں دہشتگردی، بھتہ خوری اور اسمگلنگ کا اربوں روپے کا اسپیکٹرم موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی اس وقت ختم ہو گی جب انصاف، تعلیم، صحت اور گڈ گورننس ہو گی، دہشتگردی اس وقت ختم ہو گی جب دہشتگردی اور جرائم کا گٹھ جوڑ ختم ہوگا، پاکستان میں اربوں روپے کا غیر قانونی اسپیکٹرم ہے جس کا فیک نیوز بھی حصہ ہے، یہ فیک نیوز اسپیکٹرم کو توڑنے کی راہ میں روڑے اٹکاتی ہے، اشرافیہ بھی غیر قانونی اسپیکٹرم کے ساتھ کھڑی ہے جبکہ  سیکورٹی ادارے اس غیر قانونی اسپیکٹرم کے خلاف کھڑے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ویسٹرن بارڈر مینجمنٹ کے لیے کام آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، قبائلی اضلاع میں 72 فیصد علاقہ بارودی سرنگوں سے کلیئر کردیا گیا، ون ڈاکومنٹ رجیم کے نفاذ کے بعد غیرقانونی بارڈر کراسنگ، اسمگلنگ میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، پاسپورٹ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان سے غیر قانونی افغان باشندوں کے انخلا کا عمل جاری ہے، اب تک 8 لاکھ 15 ہزار سے زائد افغان باشندے اپنے ملک جاچکے ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا پاک فوج بھارت کے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم کا بازار گرم رکھا، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا ظلم و ستم دنیا کے سامنے ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے، ہم مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بھارت میں سازش کے تحت اقلیتوں کی نسل کشی کی جارہی ہے، بھارت اپنے معاملات سے توجہ ہٹانے کیلئے جو اقدامات کر رہا ہے اس سے سول اور عسکری قیادت آگاہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت کی کئی ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکوں کو قوت کے ذریعے کچلنے کا عمل جاری ہے، بیرون ملک سکھ رہنمائوں کو ماروائے عدالت قتل کیا جارہا ہے، اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں، مسیحی باشندوں کی نسل کشی کی جارہی ہے، مساجد، گرجا گھروں کو ہندو انتہا پسند نشانہ بنارہے ہیں، مذہبی جبر کا یہ سلسلہ عالمی اور انسانی حقوق کے اداروں کے لیے کھلا سوال ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے فالس فلیگ آپریشن کیے، پاکستانی فوج ایل او سی پر بھارتی جارحیت کا جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ پاک فوج عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور بلوچستان میں متعدد عوامی فلاح کے منصوبے شروع کیے گئے، عوام دوست منصوبوں کا آبادی کے حساب سے منصوبے بلوچستان میں سب سے زیادہ ہے ۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاک فوج عوام کی فلاح کے لیے سماجی اور فلاحی کام کر رہی ہے، پاکستان آرمی میں ٹریننگ کا سلسلہ جوائننگ کے پہلے روز سے ہی شروع ہو جاتا ہے،  پاکستان آرمی میں کثرت کے ساتھ ٹریننگز کا انعقاد کیا جارہا ہے، افواجِ پاکستان مختلف ملکوں کے ساتھ مل کر مشقوں کا بھی انعقاد کر رہی ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ ہم سب مل کر انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنا کردار ادا کریں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج کا تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کے ساتھ سرکاری اور پیشہ ورانہ تعلق ہے، جو کسی سیاسی رنگ میں رنگا نہیں جا سکتا۔

 انہوں نے کہا کہ  فوج کا مقصد ملک کی خدمت کرنا ہے، نہ کہ کسی سیاسی پارٹی یا گروہ کی حمایت یا مخالفت کرنا، فوجی افسران کے لیے ریاست پاکستان اور افواج پاکستان مقدم ہیں،  اگر کوئی افسر سیاست کو ریاست پر مقدم رکھے گا تو اسے قانون کے مطابق جواب دہ ہونا پڑے گا۔

 نومئی کے واقعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  یہ افواج پاکستان کا نہیں عوام کا مقدمہ ہے ، ان کے پیچھے ایک مربوط سازش تھی، جس میں ملوث افراد کو آئین و قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تو بیانیہ بنا رہے تھے یہ فوج نے خود حملے کرائے، ان کا بیانیہ تھا کہ 9 مئی ایجنسیوں کے لوگوں نے کرایا، اگر ہم نے اپنے بندوں کو سزا دے دی تو انتشاریوں کو خوش ہونا چاہیے، 9 مئی سے جڑے واقعات کا قانونی جواز نہیں، اس کا دفاع نہیں کر سکتے، جو اب ملٹری کورٹس پر بات کرتے ہیں وہ خود انکے داعی تھے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فوجی ٹرائلز اور عدالتوں میں ملزمان کو تمام قانونی حقوق حاصل ہیں، اور فوج کے خود احتسابی نظام کو کسی بھی غلط استعمال یا ذاتی ایجنڈے کے خلاف فوری طور پر حرکت میں لایا جاتا ہے،اس نوعیت کے حساس معاملات پر غیر ضروری تبصرے سے گریز کیا جائے اور تفصیلات وقتاً فوقتاً فراہم کی جائیں گی۔

انہوں  نے کہا کہ ہمارے لیے تمام سیاسی جماعتیں اور سیاسی قیادت قابل احترام ہیں، کسی سیاسی لیڈر کی اقتدار کی خواہش پاکستان سے بڑھ کر نہیں، یہ خوش آئند ہے کہ سیاستدان مل بیٹھ کر اپنے مسائل بات چیت سے حل کریں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے 26 نومبر کے حوالے سے بات کرتے کہا  کہ 26 نومبر کو سینکڑوں، ہزاروں کارکنوں کی شہادت کا جھوٹ پھیلایا گیا، ان کو اعتماد ہے کہ یہ کوئی بھی جھوٹ بیچ سکتے ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ فوج کو پُرتشدد ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے تعینات نہیں کیا گیا تھا، فوج کی تعیناتی صرف ریڈزون تک محدود تھی۔ سیاسی قیادت کے مسلح گارڈ اور ہجوم میں شامل لوگوں کے پاس آتشی اسلحہ تھا، سب نے مظاہرین کے ساتھ اسلحہ، میڈیا اور سوشل میڈیا پر دیکھا ہے۔ 26 نومبر کی سازش کے پیجھے سوچ سیاسی دہشت گردی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب سیاسی قیادت وہاں ( ڈی چوک) سے بھاگی تو سوشل میڈیا پر ایک فیک مواد کو بہت تیزی سے ڈالا گیا تاکہ بے بنیاد الزام لگائے جائیں اور سیاسی جگ ہنسائی سے توجہ ہٹائی جائے۔ پاک فوج ریڈ زون کی حفاظت کیلئے تعینات تھی، وزارت داخلہ نے اپنے اعلامیے میں بتایا فوج عوام کے ساتھ براہ راست رابطے میں نہیں تھی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *