فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نان فائلرز کے کرنٹ اور سیونگ اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان کے خلاف ٹیکس چوری کی روک تھام کی جا سکے۔
گزشتہ ہفتے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات نے “ٹیکس قوانین (ترمیمی بل 2024)” کی متفقہ طور پر منظوری دی، جس میں نان فائلرز پر مختلف پابندیاں عائد کرنے اور ٹیکس نظام کی خامیوں کو دور کرنے کی تجویز دی گئی۔ پاکستان آبزرور کی رپورٹ کے مطابق مجوزہ ترمیم کے مطابق ایف بی آر کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ نان فائلرز کے کرنٹ اور سیونگ اکاؤنٹس دونوں بلاک کر سکے۔ اس کے تحت بینکوں کو نان فائلرز کے پہلے سے کھولے گئے اکاؤنٹس کو چلانے یا برقرار رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی، اور انہیں صرف سادہ اکاؤنٹس چلانے کی اجازت ہوگی، جب کہ ایف بی آر کی جانب سے مقرر کردہ حد سے زائد رقم نکالنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
اس ترمیم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بینک اعلی ٹیکس حکام اور شناختی کارڈ کی بنیاد پر درخواست دہندگان کی آمدنی کی تفصیلات کا جائزہ لے کر ان کی ٹرانزیکشنز کی حد مقرر کریں گے۔ اس اقدام کا مقصد ان افراد کو ٹریک کرنا ہے جن کی مالیاتی سرگرمیاں ان کی اعلان کردہ آمدنی سے میل نہیں کھاتیں۔
بینکوں کو نان فائلرز کے نام پر کرنٹ یا سیونگ اکاؤنٹس یا سیکیورٹیز پورٹ فولیوز کھولنے یا برقرار رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی، سوائے سادہ اکاؤنٹس کے۔ مزید برآں ایسی افراد کے بینک اکاؤنٹس سے نقد رقم نکالنے کی اجازت نہیں ہوگی جو ایف بی آر کی جانب سے مقرر کردہ حد سے تجاوز کریں۔
ایک اور اہم شرط یہ ہے کہ نان فائلرز کو گاڑیاں، جائیدادیں یا سیکیورٹیز خریدنے سے پہلے اپنی آمدنی کے ذرائع کا اعلان کرنا ہوگا، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان کی خریداریوں کے ذرائع قانونی ہیں۔
اس ترمیم کے ذریعے حکومت کی کوشش ہے کہ وہ ٹیکس کے نظام میں بہتری لائے اور ٹیکس چوروں کا سراغ لگا سکے۔