نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی رپورٹ کے مطابق ملک میں اضافی ٹیکس اور چارجز کی وجہ سے صارفین 7.62 روپے بجلی کی جنریشن لاگت کے مقابلے میں 45 روپے فی یونٹ ادا کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ جنریشن سے صارفین کی بلنگ تک بجلی کی لاگت میں 491 فیصد اضافے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ 7.62 روپے فی یونٹ کے حساب سے پیدا ہونے والی بجلی 45 روپے فی یونٹ کے حساب سے فروخت ہوتی ہے، ٹیکسوں اور سرچارجز کی وجہ سے قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔
نیپرا کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ٹیکسز کے ذریعے 15.28 روپے فی یونٹ، پاور پروڈیوسرز کو صلاحیت کی ادائیگی کے لیے 17.01 روپے فی یونٹ اور ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسمیشن کی ناکارہیوں کے لیے اضافی چارجز شامل کیے جاتے ہیں۔
دریں اثنا، K-Electric نے نومبر 2024 کے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کے تحت 4.98 روپے فی یونٹ کی کمی کے لیے درخواست دائر کی ہے، جس سے شرح میں کمی کے لیے مسلسل تیسرا اقدام ہے۔
اس رپورٹ کے تناظر میں نیپرانے جنریشن آپٹیمائزیشن، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی گورننس اور قابل تجدید توانائی کے فروغ میں فوری اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ نیپرا کے نتائج صارفین کے اخراجات کو کم کرنے اور پاکستان کے پاور سیکٹر کو مستحکم کرنے کے لیے نظامی تبدیلیوں پر زور دیتے ہیں۔