پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ 19 افراد کے لیے معافی کا اعلان کوئی بڑی پیشرفت نہیں ہے۔
بیرسٹر گوہرنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سے جلد فیصلے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کا ہمیشہ سے یہی مؤقف رہا ہے کہ کسی سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل غیر آئینی ہے اور ہم اسی مؤقف پر قائم ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے واضح کیا کہ پاکستان تحریک انصاف ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف ہے اور کسی بھی سویلین کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر 67 افراد تھے جن میں سے 19 کو معافی ملی ہے، جبکہ 48 افراد نے اپنی اپیلیں دائر کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آج حکومت کے ساتھ مذاکرات میں پی ٹی آئی اپنے مطالبات پیش کرے گی تاکہ آئندہ کی حکمت عملی طے کی جا سکے۔
تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر نے جنرل کورٹ مارشل سے متعلق سزاؤں کی معافی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پریزائیڈنگ افسر ہمیشہ سزا کے خاص حالات کا نوٹ درج کرتا ہے، جو بعض اوقات معافی کی بنیاد بن سکتا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے مذاکراتی ٹیم کی پہلی ملاقات کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اکٹھا بیٹھنا پہلا قدم ہے لیکن جمہوریت کو مضبوط رکھنے کے لیے مزید سنجیدہ بات چیت کی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق مذاکرات کی کامیابی سیاسی استحکام کے لیے ضروری ہے اور اس میں نیک نیتی کا مظاہرہ ہونا چاہیے۔
صحافی کے سوال پر کہ حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات کو طویل اور وقت طلب قرار دیتی ہے، بیرسٹر گوہر نے واضح کیا کہ تحریک انصاف کوئی لمبی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش نہیں کر رہی بلکہ صرف دو مطالبات پر قائم ہے: اسیران کی رہائی اور غیرجانبدار کمیشن کی تشکیل۔
بیرسٹر گوہر نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ کیا حکومت دوسرے احتجاج کی اجازت دے گی؟ تحریک انصاف جمہوری حقوق کے حصول کے لیے پرعزم ہے اور عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔