خیبر پختونخوا کے اعلیٰ تعلیمی ادارے تباہی کے دہانے پر

خیبر پختونخوا کے اعلیٰ تعلیمی ادارے تباہی کے دہانے پر

پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا میں مسلسل تین بار حکومت، خیبرپختونخوا کے اعلیٰ تعلیمی ادارے تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے۔

مالی بحران کا شکار خیبر پختونخوا کی سرکاری جامعات کو بھی مالی خسارے کا سامنا ہے، بیشتر سرکاری جامعات کے پاس ملازمین کو تنخواہوں اور پنشن کی مد میں پیسے اداکرنے کے لئے فنڈز نہیں ہیں، صوبے کی 34 سرکاری جامعات کو اربوں روپے کے خسارے کا سامنا ہے تاہم خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے خسارے کو کم کرنے کے لئے صرف 3ارب روپے سرکاری جامعات کو فراہم کئے جائیں گے۔

خیبرپختونخوا کی سرکاری جامعات کو رواں مالی سال کے 13 ارب 90 کروڑ کے مالی خسارے کا سامنا ہے، حکومت کی جانب سے جامعات کو گرانٹ ان ایڈ کی مد میں تین ارب فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، فنڈز رواں مالی سال کے دوران سپلیمنٹری گرانٹ کے ذریعے تین مرحلوں میں جاری کئے جائیں گے گرانٹ ان ایڈ کی مد میں ایک بلین روپے یونیورسٹی ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کی فوری ادائیگی کے لئے جاری کئے جائیں گے۔

محکمہ اعلیٰ تعلیم کے مطابق سال 2023-24 کے دوران 34 پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے مجموعی اخراجات 37 ارب روپے ہیں جبکہ یونیورسٹیوں کی جانب سے سالانہ آمدنی 22ارب روپے ہے، گزشتہ چار سالوں کے دوران اگر جامعات کی خود ساختہ آمدنی میں اضافہ ہوا تو دوسری جانب تنخواہوں اور پنشن کی مدمیں بھی 150فیصد سے دوسو فیصد تک اضافہ ہوا ہے، جبکہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے بھی جامعات کی سالانہ گرانٹ جو کہ 9 ارب 40کروڑ بنتی ہے سال2018سے اس کو بھی منجمد کیا گیا ہے، تاہم مالی خسارہ کو کم کرنے اورہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے سالانہ گرانٹ کو منجمد کرنے کی بناء پر صوبائی حکومت کی جانب سے گزشتہ سال جامعات کو 1ارب90کروڑ سالانہ گرانٹ کی مد میں فراہم کئے جبکہ رواں مالی سال 1ارب 50کروڑ کے فنڈز فراہم کئے گئے ہیں۔

محکمہ اعلیٰ تعلیم کے مطابق مالی خسارہ کے باعث خیبر پختونخوا حکومت کو سرکاری جامعات کو 13ارب 90 کروڑرواں سال ادا کرنے ہونگے تاکہ تنخواہوں اور دیگر اخراجات کی مد میں بروقت ادائیگیاں کی جا سکے۔ تاہم مالی خسارہ کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے رواں سال 34سرکاری جامعات کو تین ارب روپے فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، فنڈز تین مرحلوں میں فراہم کئے جائیں گے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ جامعات کے مالی خسارے کو کم کرنے کے لئے بھی باقاعدہ طور پر منصوبے بندی ترتیب دی جائے گی تاہم جو بقایاجات ہیں ان کی بروقت ادائیگی کی جا سکے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *