پاکستان میں کھاد کے شعبے میں متضاد رجحانات دیکھنے میں آئے ہیں۔
سال 2024 کے دوران یوریا کی کھپت میں کمی جبکہ ڈی اے پی کی طلب میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، یوریا کی کھپت میں کمی انڈسٹری کے اعدادوشمار کے مطابق، 2024 کے دوران ملک میں یوریا کی مجموعی کھپت 65 لاکھ 77 ہزار ٹن رہی، جو سال 2023 کے مقابلے میں ایک فیصد کم ہے۔
2023 میں یہ کھپت 66 لاکھ 42 ہزار ٹن ریکارڈ کی گئی تھی
دسمبر 2024 میں یوریا کی کھپت 9 لاکھ 91 ہزار ٹن تک پہنچی، جو دسمبر 2023 کے مقابلے میں 58 فیصد زیادہ ہے، ڈی اے پی کی کھپت میں اضافہ یوریا کے برعکس ڈی اے پی کھاد کی طلب میں اضافہ دیکھا گیا۔
سال 2024 میں ملک میں ڈی اے پی کی مجموعی کھپت 16 لاکھ 41 ہزار ٹن رہی، جو 2023 کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ ہے۔
2023 میں یہ کھپت 15 لاکھ 76 ہزار ٹن ریکارڈ کی گئی تھی، دسمبر 2024 میں ڈی اے پی کی کھپت ایک لاکھ 52 ہزار ٹن رہی، جو دسمبر 2023 کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ ہے، جبکہ 2023 میں یہ کھپت 88 ہزار ٹن تھی۔
معاشی دباؤ اور کھاد کی طلب و رسدکھاد کے شعبے میں یہ تبدیلیاں ملکی زرعی معیشت اور کسانوں کی خریداری کی قوت پر اثرانداز ہو رہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کھاد کی قیمتوں، موسمی حالات، اور زرعی پیداوار میں تبدیلیوں نے کھپت کے ان رجحانات کو متاثر کیا ہے۔