محکمہ صحت خیبر پختونخوا میں 4ارب روپے کی سنگین بے قاعدگیاں

محکمہ صحت خیبر پختونخوا میں 4ارب روپے کی سنگین بے قاعدگیاں

خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت میں ایک سال کے دوران 4 ارب 21 کروڑ 37 لاکھ روپے کی سنگین مالی بے قاعدگیاں اور بے ضابطگیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق صوبے کے سب سے بڑے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ایک ارب 36 کروڑ 66 لاکھ روپے کی ہیرا پھیری کرکے خزانہ کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق فراڈ، دھوکہ دہی کی مد میں 19کروڑ61 لاکھ روپے، ہیومن ریسورس او رملازمین بھرتیوں کی مد میں 93 کروڑ 80 لاکھ، خریداری کی مد میں 94 کروڑ 90 لاکھ روپے، کمرشل بنک اکاؤنٹس کی مد میں 65 لاکھ روپے اور دیگر مدات میں 2ارب 12کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیاں اور بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔

یہ بے قاعدگیاں محکمہ صحت خیبر پختونخوا میں ایک سال کے دوران ادویات اور آلات خریداری سمیت، پی سی ون میں تبدیلی، مارکیٹ ریٹ سے زائد ادائیگی، ادویات کمپنیوں اور دیگر فرم کو ہسپتالوں میں آلات کی تنصیب اور خریداری سے متعلق مشکوک ادائیگیاں شامل ہیں۔خیبر پختونخوا ہیومن کیپٹل انوسٹمنٹ پراجیکٹ کے تحت ہونے والے مالیاتی معاہدے میں ایک ارب35کروڑ83لاکھ روپے کا غیر قانونی اضافہ کیا گیا۔
تحریک انصاف کی حکومت 11سالہ دور اقتدار کے دوران ہسپتالوں کو خود مختاری دینے کا کریڈت لیتی رہی ہے عمران خان کے کزن ڈاکٹر نوشیروان برکی صوبے کے سب سے بڑے تدریسی لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے بورڈ آف گورنر کے 10سال چیئرمین رہے تاہم وہ بھی ہسپتال کی انتظامی معاملات کو راہ راست پر لانے میں ناکام رہے اور ایک سال کے دوران لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ایک ارب36 کروڑ 66لاکھ روپے کی سنگین بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔

بنیادی اور علاقائی مراکز صحت کو 24گھنٹے ادویات کی فراہمی یقینی بنانے سے متعلق منصوبے پرائمری ریویمپ پراجیکٹ کے تحت ادویات کی فراہمی کے منصوبے میں 5کروڑ 65لاکھ روپے کی بے قاعدگی رپورٹ ہوئی ہے۔اضلاع کی سطح پر ہسپتالوں کو سرینج کی فراہمی اور زائد قیمت کی مد میں 4کروڑ99لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں کرکے خزانہ کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
آڈٹ کے دوران سیدو گروپ آف ٹیچنگ ہسپتال میں لیبارٹری، ایکس رے، ای سی جی، سی ٹی سکین اور الٹراساؤنڈ کی مد میں خزانہ کو 2کروڑ56لاکھ روپے کا ٹیکہ لگایا گیا ہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایوب میڈیکل کالج میں آلات خریداری کی مد میں خزانہ کو7 کروڑ روپے10لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز نے8لاکھ50ہزار روپے جس ایک ڈینٹل چیئرکی قیمت کی منظوری دی تھی وہی ڈینٹل چیئر 6لاکھ روپے اضافی قیمت کیساتھ 14 لاکھ75ہزار روپے میں خریدی گئی۔

اسی طرح انڈوسکوپی سسٹم کی فراہمی میں خزانہ کو4کروڑ 10لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں انسٹیٹیوشنل بیسڈ پریکٹس کی مد میں خزانہ پر 9کروڑ 82 لاکھ روپے کا اضافی بوجھ پڑا ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات پر چیف سیکرٹری کی جانب سے مقرر کردہ اعلیٰ انکوائری کمیٹی نے خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں بھرتی کرنے والے نرسنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان سے64لاکھ روپے وصولی کی تجویز دی تھی۔ تاہم ہسپتال انتظامیہ نرسنگ ڈائریکٹر سے وصولی میں ناکام رہی اور یوں خزانہ کو64لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

قاضی حسین احمد میڈیکل کمپلیکس میں صحٹ سہولت پروگرام کے نام پر ادویات کی فراہمی کا ٹھیکہ دینے والے محمد فارمیسی میں 48لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئی ہے۔ نصیر اللہ بابر میموریل ہسپتال میں تعمیراتی کام کی مد میں خزانہ کو3کروڑ60لاکھ روپے، غیر قانونی ٹھیکہ دینے کی مد میں 21لاکھ روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑا۔ خیبر گرلز میڈیکل کالج کے ٹیچنگ کیڈر، نان کلنیکل سٹاف ڈاکٹر کو سائنس ٹیچنگ اور بنیادی سائنس الاؤنس کی مد میں ہونے والی ادائیگی سے خزانہ کو2کروڑ 44لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ہاسٹل کی تعمیراتی کام کے نام پر 12کروڑ76لاکھ روپے جبکہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے او پی ڈی بلاک میں خوبصورتی کے نام پر غیر مجاز طور پر ایک کروڑ38لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔ انستھیزیا اور کریٹیکل الاؤنس کی مد میں 40کروڑ47لاکھ روپے کی غیر قانونی اور غیر مجاز ادائیگیاں کی گئی ہیں۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں آئی ٹی آلات خریداری کی مد میں 20کروڑ روپے کی مبینہ خرد برد کی گئی ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق لیڈی ریڈنگ ہسپتال کیلئے 6کروڑ 17لاکھ روپے مالیت کی طبی آلات خریدی گئی تاہم اڑھائی سال گزرنے کے باوجود ان طبی آلات کی تنصیب کو ممکن نہیں بنایا جا سکا۔لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں آئی ٹی آلات خریداری کیلئے غیر شفاف طریقے سے کمپیوٹر مارکیٹنگ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو غیر قانو نی ٹھیکہ دینے سے خزانہ کو 7کروڑ34لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں امراض قلب کے مریضوں کیلئے سٹنٹ اور دیگر خریداری کی مد 15 کروڑ 99 لاکھ روپے کی مشکوک ادائیگیاں کی گئیں۔ اس دوران ارماض قلب کے مریضوں کے علاج معالجہ میں استعمال ہونے والی ادویات اور آلات صحت سہولت پروگرام سے دی جاتی رہی جبکہ اس دوران 15 کروڑ 99 لاکھ روپے کی مشکوک خریداری بھی کی گئی آڈٹ کے دوران ہسپتال انتظامیہ سے بار بار مریضوں کی تفصیلات اور ریکارڈ طلب کیا گیا تاہم ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے انہیں مریضوں کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں آئی سی یو کیلئے وینٹلیٹر خریداری کی مد میں خزانہ کو ایک کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

author

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *