علیمہ خان نے عمران خان کے بیک ڈور رابطوں پر خاموشی توڑ دی۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ عمران خان کے حوالے سے ایسا تاثر دیا جائے کہ وہ ڈیل یا این آر او لے کر باہر آئے ہیں۔ ان لوگوں نے بڑی کوشش کی کہ عمران خان تین سال کیلئے بیرون ملک چلے جائیں۔
علیمہ خان نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے آفر کی کہ ہم عمران خان کو ہائوس اریسٹ کر لیتے ہیں۔ بس وہ خاموش رہیں اور ہماری حکومت کو چلنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیغامات ہمیں براہ راست نہیں بلکہ مختلف ذرائع سے آئے۔ میڈیا پر ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ عمران خان کے بیک ڈور رابطے اور چینلز سے بھی ہورہے ہیں۔ تاہم عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ مذاکراتی کمیٹی کے علاوہ کوئی رابطہ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی کو 2 نکاتی ایجنڈا دیا ہے، ایک یہ کہ 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جبکہ دوسرا مطالبہ بے گناہ لوگوں کی رہائی کا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ٹو مقدمے کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے کارروائی کا نہیں، مزید انکوائری کا کیس قرار دے دیا۔ توشہ خانہ ٹو کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی ضمانت منظور کرنے کا تحریری حکم جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وجوہات پر مشتمل 14 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں عدالت نے کہا کہ بلغاری سیٹ کا تحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے پر کارروائی نہیں بنتی، رولز کے مطابق تحفے کی رسید جمع نہ کرانے پر کارروائی کی جا سکتی تھی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ جب تحفہ جمع نہ کرانے پر کارروائی نہیں ہوسکتی تویہ مزید انکوائری کا کیس ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ عمران خان ضمانت کاغلط استعمال کریں توپراسیکیوشن ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کر سکتی ہے۔