چین میں ہیومین میٹا پینو وائرس (ایچ ایم پی وی) جو بنیادی طور پر نظام تنفس کو متاثر کرتا ہےتیزی سے پھیل رہا ہے۔ طبی حکام اس وائرس کے کیسز میں اضافے کی وجہ کو مونیٹر کر رہے ہیں۔
چینی حکام کے مطابق سردیوں کے دوران جب سانس کے امراض زیادہ عام ہوتے ہیں تو یہ وائرس اٹیک کرتا ہے۔ اس کا نشانہ خاص طور پر بچے ہیں ، جن کی عمریں 14 سال یا اس سے کم ہیں۔ اس کے علاوہ ملائیشیا اور بھارت جیسے ممالک میں بھی اس وائرس کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ ملائیشیا میں 2024 کے دوران 327 کیسز سامنے آئے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ ہیں، جبکہ بھارت میں اب تک 7 کیسز کی تصدیق کی گئی ہے۔
ایچ ایم پی وی کی ابتدائی علامات میں کھانسی، بخار، ناک بند ہونا، گلے کی سوجن، اور سانس لینے میں دشواری شامل ہیں۔ یہ علامات عام طور پر وائرس سے متاثر ہونے کے 3 سے 6 دن بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ شدید کیسز میں مریض کو اسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ذیادہ تر کیسز میں بیماری کی معمولی شدت کی ہوتی ہےاور مریض چند دن میں گھر پر آرام کے ذریعے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ تاہم، کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد، بزرگ اور بچے زیادہ خطرے میں ہیں۔
پہلی بار وائرس سے متاثر ہونے پر علامات زیادہ شدید ہو سکتی ہیں۔ یہ وائرس متاثرہ فرد کے کھانسنے، چھینکنےیا چھونے سے پھیل سکتا ہے۔ متاثرہ افراد سے قریبی تعلق یا ہاتھ ملانے سے بھی صحت مند افراد وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر کے طور پراپنے ہاتھ صابن اور پانی سے 20 سیکنڈ تک دھوئیں۔ چہرے کو گندے ہاتھوں سے چھونے سے گریز کریں۔ بیمار افراد سے فاصلہ رکھیں۔ چھینکتے اور کھانستے وقت منہ اور ناک ڈھانپیں۔ کھانے پینے کے برتن شیئر کرنے سے گریز کریں۔
آلودہ اشیاء کو صاف رکھیں۔ بیماری کی صورت میں گھر پر رہنے کو ترجیح دیں۔اس وقت ایچ ایم پی وی کے لیے کوئی ویکسین یا خاص علاج دستیاب نہیں۔ بیماری کی شدت کم کرنے کے لیے صرف علامتی علاج کیا جاتا ہے، جیسے بخار اور درد کی ادویات۔ چینی حکام عوام کو ہدایت کر رہے ہیں کہ وہ احتیاطی تدابیر اپنائیں اور کسی بھی سنگین علامات کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔