ادویات کی قیمتوں میں اضافہ: حقیقت یا افواہیں؟

ادویات کی قیمتوں میں اضافہ: حقیقت یا افواہیں؟

یکم جنوری 2025 کو شائع ہونے والی دی نیوز کی ایک حالیہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نگران حکومت کی جانب سے فروری 2024 میں متعارف کرائی گئی ڈی ریگولیشن پالیسی کے بعد سے ادویات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ اس اضافے نے خاص طور پر دائمی بیماریوں کے علاج کے لئے ادویات کی قیمتوں کو متاثر کیا ہے، جس کے باعث عام عوام کے لئے انہیں خریدنا ناقابل برداشت ہو گیا ہے ۔ تاہم تفصیلی حقائق کی جانچ پڑتال کے بعد رپورٹ کے دعووں میں کئی تضادات اور خلا کی نشاندہی سامنے آئی ہے۔

رپورٹ فارمیسی مینیجرز، میڈیکل اسٹور مالکان اور صحت کے شعبے کے پیشہ ور افراد کے مشاہدات پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔ اگرچہ ان کے مشاہدات قیمتوں میں اضافے کو اجاگر کرتے ہیں، لیکن رپورٹ دائمی بیماریوں جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں سے متعلق مخصوص ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے لئے تفصیلی یا تصدیق شدہ اعداد و شمار فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

حقائق کی جانچ پڑتال سے اس دعوے کی حمایت میں کوئی براہ راست ثبوت سامنے نہیں آیا کہ دائمی بیماریوں کے لئے ادویات قیمتوں میں نمایاں طور پر متاثر نہیں ہوئیں ۔ریگولیٹرز کی جانب سے فراہم کردہ قیمتوں کے تقابلی تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ قیمتوں میں اضافے والی ادویات بنیادی طور پر شدید حالات جیسے درد، متلی، الرجی اور کھانسی کے لئے ہیں نہ کہ انہیں دائمی بیماریوں کے علاج کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔

مثال کے طور پر زوبیکس 75 ملی گرام (میلوکسیکم) جو کہ دردر کیلئے استعمال ہوتی ہے کی قیمت میں 140فیصد، سٹیمیٹل (پروکلورپرازین) جو کہ الٹی ، متلی کیلئے استعمال ہوتی ہے کی قیمت میں 188٪ اور ایول انجکشن (فینیرامین میلیٹ) کی قیمت میں 246.49٪ کا اضافہ ہوا، مگر یہ تمام ادویات دائمی بیماریوں کے علاج کے لئے نہیں ہیں۔

رپورٹ میں اینٹی اسپاسموڈک دوا ڈروٹویرین کی قیمت میں 218٪ اضافے کا دعویٰ کیا گیا ہے، مگر اس دعوے کو ثابت کرنے کے لئے کوئی ثبوت یا اعداد و شمار پیش نہیں کیے گئے، جس سے اس کی درستگی پر سوال اٹھتا ہے۔

حقائق کی جانچ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ڈائجسٹائن 10 ملی گرام (میٹوکلوپرامائڈ)، جس کا حوالہ نیوز رپورٹ میں دیا گیا ہے، قومی ضروری ادویات کی فہرست (NEML) میں شامل ہے اور اس کی قیمت کو مناسب حکومتی نوٹیفکیشن کے ذریعے ایڈجسٹ کیا گیا تھا، جو قیمتوں میں بلا روک ٹوک اضافے کے دعوے کے برعکس ہے۔

S. No.

Company Name

Brand/Generic formulation

Pack Size

Previous Price (Rs.)

Current Price (Rs.)

%age increase

Indication

1.

Hilton Pharma

Xobix 75mg Tablet (Meloxicam)

10’s

157.58

378.18 (37.81/1’s)

140%

Pain Killer

2.

Sanofi-Aventis Pakistan

Stemetil Tablet (Prochlorperazine Mesylate)

300’s

312.31

900

(3/1’s)

188%

Nausea/ Vomiting

3.

Abbott Laboratories (Pvt) Ltd

Arinac Forte (Ibuprofen 400mg + Psedophedrine HCl 60mg)

100’s

1063.74

1276

(12.76/1’s)

20%

Pain & Congestion

4.

Sanofi-Aventis Pakistan

Avil Injection (Pheneramine maleate)

50’s

432.91

1500

(30/1’s)

246.49%

Anti-allergic

5.

Atco Laboratories Ltd

Combinol-E-Co (Aminophylline + Diphenhydramine HCl)

120ml

75.28

130.74

74%

Cough Syrup

ڈی ریگولیشن پالیسی نے دوا ساز کمپنیوں کو غیر این ای ایم ایل ادویات کے لئے آزادانہ طور پر قیمتیں طے کرنے کی اجازت دی۔ اگرچہ کچھ غیر این ای ایم ایل ادویات کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کا پتہ چلا ہے، تاہم یہ اضافہ رپورٹ کے اس دعوے سے مطابقت نہیں رکھتا کہ پالیسی نے دائمی بیماریوں کے علاج کی ادویات کو غیر متناسب طور پر متاثر کیا ہے۔

رپورٹ نے فارماسیوٹیکل سیکٹر میں قیمتوں کے رجحانات کا جامع تجزیہ فراہم کرنے میں ناکامی ظاہر کی ہے، اور اس نے الگ تھلگ کہانیوں پر انحصار کیا ہے۔ ریگولیٹرز اور صنعت کے ذرائع کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مینوفیکچررز کے مابین مسابقت نے ڈی ریگولیشن کے باوجود بہت سی قیمتوں کو مستحکم رکھا ہے۔

اگرچہ کچھ ادویات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، تاہم حقائق کی جانچ پڑتال سے اس دعوے کی تائید کے لئے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا کہ ڈی ریگولیشن پالیسی نے خاص طور پر دائمی بیماریوں کے لئے ادویات پر منفی اثر ڈالا ہے۔ مزید برآں قیمتوں میں اضافے کی کچھ مثالوں میں قابل تصدیق اعداد و شمار کی کمی ہے۔

ادویات کی استطاعت ایک اہم مسئلہ ضرور ہے، لیکن فارماسیوٹیکل سیکٹر پر ڈی ریگولیشن کے اثرات کو سمجھنے کے لئے زیادہ ثبوت پر مبنی اور باریک بینی سے تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔  واضح رہے کہ ان تمام دواؤں میں سے کوئی بھی دوا دائمی بیماریوں جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر یا دل کی بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال نہیں ہوتی۔ اس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ ڈی رگولیشن پالیسی کے بعد اہم اور ضروری ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا کیا اثر پڑ رہا ہے اور کیا یہ عوام کی معقول علاج تک رسائی پر اثر انداز ہو رہا ہے۔

 

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *