ٹرانزٹ کارگو مانیٹرنگ سسٹم میں تبدیلی کے حوالے سے حالیہ میڈیا رپورٹس پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے وضاحت جاری کی ہے۔
ان رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سیٹلائٹ ٹریکنگ کو انسانی نگرانی سے تبدیل کر دیا گیا ہے اور نئی ٹریکنگ کمپنیوں کے انتخاب کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔
ایک پریس ریلیز میں ایف بی آر نے واضح کیا کہ اس طرح کی رپورٹس سابقہ نظام، موجودہ عبوری انتظامات، اور جدید ٹیکنالوجی پر مبنی نظام وضع کرنے کے لیے اس کی مخلصانہ کوششوں سے لاعلمی پر مبنی ہیں ۔
ایف بی آر نے وضاحت کی کہ ایک ہی لائسنس یافتہ کمپنی کے زیر انتظام سیٹلائٹ پر مبنی ٹریکنگ سسٹم کو چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا جن میں باربار ناکامیاں اور آپریشنل تکنیکی کمزوریاں شامل ہیں۔
اس کے نتیجے میں غیر معیاری خدمات فراہم کرنے والی کمپنی کی اجارہ داری کو توڑا گیا جبکہ غیرمعمولی منافع کمانے اور راستے میں کارگو کی حفاظت سے سمجھوتہ کرتے ہوئے بہت زیادہ چارجز وصول کیے گئے۔
ٹرانزٹ کارگو کو ٹریک کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی جن میں چار کمپنیوں کی اسناد کا تکنیکی طور پر جائزہ لیا گیا اور لائسنسنگ کمیٹی نے انہیں اہل قرار دیا اور درحقیقت انہیں ٹریکنگ اینڈ مانیٹرنگ آف کارگو رولز کے تحت لائسنس دیا گیا لیکن اسے منسوخ کرنا پڑا۔
عبوری وقت کے دوران ٹرانزٹ اور ٹرانس شپمنٹ کارگو کی محفوظ نقل و حمل کو یقینی بنانے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے گئے ہیں۔
گاڑیوں پر پی ایم ڈی ڈیوائسز کی تنصیب۔
کسٹمزکی نگرانی میں کارگو کانواے کی صورت میں نقل و حمل۔
کارگو کی نقل و حمل کے دوران گاڑیوں کی ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کے لیے مرکزی کسٹم کنٹرول روم کا قیام عمل میں لایا گیا
کارگو کی سکیننگ کے ذریعے اس کی بحفاظت نقل و حمل اور چوری کے واقعات کی روک تھام کو یقیینی بنانا
پورے نیٹ ورک میں نافذ کرنے والے فارمیشنز کی فیلڈ یونٹس کے ذریعے ATT/TP کارگو کی مؤثر نگرانی
یہ بھی پڑھیں : بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے دسمبر 2024میں کتنے ارب ڈالر وطن بھیجے؟