پی ٹی آئی رہنمااور سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے گورنر خیبر پختونخوا اور وزیر دفاع خواجہ اصف کے بیانات پر رد عمل دیتے کہا کہ گورنر خیبر پختونخوا ذہنی مریض اور وزیر دفاع کنفیوز انسان ہے، تحریک انصاف نہ کسی کے کہنے نہ کسی کے خوف سے مذاکرات کر رہی ہے بلکہ پاکستان کے مفاد میں مذاکرات کر رہی ہےجس کو مسلم لیگ کی قیادت سبوتاژ کر رہی ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ خواجہ آصف مایوسی پھیلا رہا ہے وہ ایک کنفیوز بندے ہیں ایسا کنفیوز بندہ وزیر دفاع کیسے ہو سکتا ہے ، وزیراعظم ، وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت وفاقی وزراء پورا پورا دن عمران خان اور تحریک انصاف کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں انہیں انتشاری اور دہشت گرد قرار دیتے ہیں لیکن جب عمران خان ایک ٹویٹ کرتے ہیں تو ان سب کی چیخیں نکل جاتی ہیں کیونکہ ساری حکومت عمران خان کے ایک ٹویٹ کی مار ہے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ عمران خان کبھی بھی این آر او نہیں لیں گے یہ حکومت کی حسرت رہ جائے گی،این آر او لینے والا اب رائیونڈ میں آرام کر رہا ہے، تحریک انصاف کھلے دل سے مذاکرات کر رہی ہے ۔
انہوں نے گورنر فیصل کریم کنڈی پر تنقید کرتے کہا کہ ان کے ذہنی مریض ہونے میں اب کوئی شک نہیں رہا، کرم کا معاملہ حل ہو گیا ہے اللہ کے فضل و کرم سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی کوششوں سے امن و امان کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔
رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ فریقین میں کامیاب امن معاہدہ ہو چکا ہے، یہ معاہدہ اب گورنر کے پیٹ کا مروڑ بن گیا ہے، اے پی سی میں ناکامی کے بعد گورنر کا کرم میں فوج اور وفاق کو مداخلت کا مشورہ دینا اپنے اختیارات سے تجاوز ہے، اچھا ہوتا کہ وہ کراچی میں بیٹھ کر سندھ حکومت کو مشورہ دیتے کہ کراچی کو ٹھیک کرے اور سندھ پہ توجہ دے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اس وقت کراچی کھنڈرات کا شہر بن چکا ہے ، شہر کے اندر مین ہول کے لیے ڈھکن کے پیسے نہیں ہیں، تین سالوں سے سندھ حکومت بی آر ٹی نہیں بنا سکی ، گورنر اختیارات سے تجاوز نہ کریں اگر کرنے کو کچھ نہیں تو اللہ اللہ ہی کرلیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نے عالمی کانفرنس میں تسلیم کر لیا کہ پاکستان کی خواتین کی اکثریت ناخواندہ ہے اور اب تعلیم نسواں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، بہت دیر کردی مہربان نے آتے آتے، کئی دہائیوں سے ملک پر پیپلز پارٹی یا نون لیگ قابض رہی ہے اور اج دونوں مل کر حکومت میں ہیں تو یہ اعتراف کر لیا ہے، تو اعتراف جرم بھی کر لیں کہ اس کی ذمہ داری ان دونوں جماعتوں پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کا معیشت کا مستحکم ہونے کا دعوی بھی جھوٹا ہے، اگر ملک میں سیاسی استحکام نہیں تو معاشی استحکام کہاں سے اگیا اور اگر واقعی معاشی استحکام ہے تو پھر عوام کو ریلیف کیوں نہیں مل رہا۔