ملک کی معاشی صورتحال کے باعث ہر سال لاکھوں پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے جاتے ہیں، ان پاکستانیوں میں بڑی تعداد ان افراد کی ہوتی ہے جو بہتر روزگار کے لیے دنیا کے مختلف ممالک کا رخ کرتے ہیں۔
سال 2024 میں تقریبا 7 لاکھ پاکستانی بیرون ملک ملازمت کی غرض سے دیار یارمیں جا بسے ، بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں پاکستان سے دیگر ملکوں میں روزگار کے لیے جانے والے ورکرز کی تعداد میں حیرت انگیز طور پر کمی واقع ہوئی ہے۔
2024 میں ایسے ورکرز کی تعداد کم ہو کر 727381 رہ گئی ہے، جو 2023 کے مقابلے میں 15 فیصد سے بھی کم ہے، 2023 میں پاکستان سے بیرون ممالک جانے والے ورکرز کی تعداد 862,625 تھی۔
ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی سعودی عرب جانے والے ورکرز کی تعداد سب سے زیادہ رہی، 7 لاکھ سے زائد ورکرز میں سے 62 فیصد یعنی 452562 ورکرز نے سعودی عرب کا انتخاب کیا، اسی طرح عمان میں 81587، متحدہ عرب امارات میں 64,130، قطر میں 81, 840 جبکہ بحرین میں 19ہزار سے زیادہ پاکستانی ورکرز کو روزگار ملا۔
اس طرح گزشتہ سال پاکستانیوں کی بیرون ملک منتقلی میں 15فیصد کمی ہوئی ہے، کچھ افراد اس کو پاکستان کیلیے نقصان دہ اور کچھ بہتر سمجھتے ہیں، ایک طرف بیرون ممالک موجود پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر پاکستانی معیشت کی بحالی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، تو دوسری طرف یہ افراد اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھار زرمبادلہ پاکستان منتقل کرنے کا سبب بھی بن رہے ہیں۔