حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دورختم ، تحریک انصاف نے حکومت کو تحریری مطالبات پیش کر دیے۔
حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔
اجلاس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کی جس میں پی ٹی آئی نے تحریری طور پر اپنے مطالبات کا مسودہ پیش کرد یا، جس کے بعد مطالبات کی لسٹ حکومتی اراکین کے حوالے کردی گئؔی۔
حکومتی کمیٹی میں عرفان صدیقی، رانا ثنا اللہ، خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار شامل ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے عمر ایوب، اسد قیصر، علی امین گنڈا پور، علامہ راجہ ناصر عباس اور صاحبزادہ حامد رضا کمیٹی کا حصہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : ہمارے تمام اراکین کی رہائی آئین اور قانون کے مطابق کی جائے ، عمرایوب
تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی نے اپنے تحریری مطالبات حکومت کو پیش کر دیئے ہیں جس میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور دیگر اسیران کی رہائی کے علاوہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل شامل ہے۔
مسودے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں یا تین سنیئر ججز پر مشتمل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیاگیا ہے جس میں ججز کا انتخاب،حکومت اور پی ٹی آئی ملکر کریں گی ۔
مسودے میں کہا گیا کہ کمیشن کا اعلان 7 دن میں کیا جائے اور کارروائی کو اوپن رکھا جائے ، پہلا کمیشن 9مئی کے واقعات کے تحقیقات کرے۔
تحریری مطالبات میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری کی تحقیقات کی جائیں ، گرفتاری کے بعد ملک بھرمیں واقعات کی ویڈیوز کا جائزہ لیا جائے اور جتنی بھی گرفتاریاں انکی قانونی حیثیت اور انسانی حقوق کے حوالے سے جائزہ لیا جائے ۔
مسودے کے مطابق تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ ایک ہی فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز کے اندراج کا جائزہ لیا جائے ، سنسر شپ رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کی تحقیقات کرے، کمیشن انٹرنیٹ کی بندش اور اس ہونے والے نقصانات کے ذمہ داران کا تعین کرے ۔
Opposition Negotiations Committee Demand