جاپان میں آئندہ 30 سالوں میں میگا زلزلے کا امکان 82 فیصد تک بڑھ گیا

جاپان میں آئندہ 30 سالوں میں میگا زلزلے کا امکان 82 فیصد تک بڑھ گیا

جاپان کی حکومت کے مطابق جاپان میں آئندہ 30 سالوں میں میگا زلزلے کا امکان 82 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق حکومتی ماہرین پر مشتمل پینل نے پیشنگوئی کی ہے کہ یہ زلزلہ 8 سے 9 میگنیٹیوڈ تک شدت اختیار کر سکتا ہے، جس کے نتیجے میں ایک بہت بڑا سونامی آئے گا اور ہزاروں افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اربوں ڈالرز کا نقصان ہو گا۔

مزید پڑھیں: 18 اور 19 جنوری کے دوران پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بارش کی پیشگوئی 

زلزلہ ریسرچ کمیٹی کے مطابق پچھلے سال تک اس شدت کے زلزلے کا امکان 74 سے 81 فیصد کے درمیان تھا، تاہم اب یہ 75 سے 82 فیصد تک بڑھ چکا ہے۔ ماہرین نے وضاحت کی ہے کہ زلزلے کا مرکز جنوب مغربی جاپان میں بحرالکاہل کے ساحل کے قریب ایک زیرِ سمندر مقام ہے، جسے ننکائی ٹرف کہا جاتا ہے۔

یہ وہ مقام ہے جہاں دو ٹیکٹونک پلیٹس آپس میں ٹکراتی ہیں اور توانائی جمع ہونے کے بعد زلزلے کی صورت میں آزاد ہو جاتی ہے۔ننکائی ٹرف 800 کلومیٹر طویل ہے اور جاپان کے بحرالکاہل کے ساحل کے متوازی ہے۔
ماہرین کے مطابق گزشتہ 1400 سالوں میں ہر 1 یا 2 سال بعد یہاں شدید زلزلے آتے رہے ہیں۔ آخری مرتبہ 1946 میں یہاں زلزلہ آیا تھا اور اب تک 79 برس گزر چکے ہیں۔ ہر گزرتے سال کے ساتھ اس زلزلے کا امکان 1 فیصد بڑھ رہا ہے۔

حکومتی پیش گوئی کے مطابق ساحل کے قریب چھوٹے جزیرے سونامی کی 30 میٹر بلند لہروں کی زد میں آ سکتے ہیں، جب کہ جاپان کے گنجان آباد علاقے جیسے ہونشو اور شکوکو کے جزیرے چند منٹوں میں بڑی لہروں کی لپیٹ میں آسکتے ہیں۔

تاریخی حوالوں کے مطابق سنہ 1707 میں ننکائی ٹرف کے تمام حصے ایک ساتھ پھٹ پڑے تھے، جس کے نتیجے میں جاپانی تاریخ کا دوسرا شدید ترین زلزلہ آیا تھا۔ اس وقت بھی لاکھوں افراد متاثر ہوئے تھے اور تباہی کا سامنا کیا تھا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *