ضلع کرم میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے آپریشن کا آغاز

ضلع کرم میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے آپریشن کا آغاز

ضلع کرم لوئر میں مال گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے بعد بگن کے علاقے میں سکیورٹی فورسز نے آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

بگن  کے مقامی رہنما نے آزاد ڈیجیٹل کو بتایا کہ آج اتوار کی صبح 11 بجے شروع ہوئی جب ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں علاقے میں پہنچ گئیں ، اگرچہ کچھ لوگ آپریشن کے خوف سے علاقہ چھوڑ چکے ہیں، لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اپنے گھروں تک محدود ہیں۔

16 جنوری کو کرم کے علاقے ٹل اور بگن کے علاقے سے پاراچنار جانے والے مال گاڑیوں کے قافلے پر مسلح افراد نے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان ہوا ، جس کے بعد کرم کے رہنماؤں نے حکومت کو حملے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کے لیے تین دن کی مہلت دی تھی۔

17 جنوری کو کوہاٹ میں سرکاری حکام کے بڑے پیمانے پر ہونے والے اجلاس کے بعد بگن اور  اطراف کے علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف حکومت نے آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ۔

یہ بھی پڑھیں : شہریوں کی مشکل آسان ، گھر بیٹھے شناختی کارڈ بنوانے کی سہولت کا آغاز

اس کے علاوہ خیبرپختونخوا حکومت نے 17 جنوری کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ فوجی آپریشن سے بے گھر ہونے والے لوگوں کو پناہ اور سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بگن ،مندوری، اوچے، چرخیل اور چپری کے علاقوں سے بے گھر ہونے والوں کے لیے سڑکوں اور گلیوں میں انتظامات کیے جائیں۔

اس حوالے سے ہنگو کی ضلعی انتظامیہ کے سربراہ گوہر زمان نے آزاد ڈیجیٹل کو بتایا کہ وہ پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے )اور دیگر متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر آپریشن کے دوران پھنسے ہوئے لوگوں کو ریلیف فراہم کر رہے ہیں۔

کرم ایک حساس خطہ ہے جہاں پر مختلف اقوام کے مابین زمینی اور دیگر تنازعات کی وجہ سے کچھ عرصے سے حالات خراب ہو رہے ہیں , مسافروں پر حملوں اور علاقے میں لڑائی کے بعد، حکومت نے کوہاٹ میں دونوں فریقین کو آباد کیا اور یکم جنوری کو ان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط کئے گئے۔

اگرچہ اس معاہدے میں دونوں فریقوں نے چودہ مختلف نکات کو تسلیم کیا تھا لیکن ساڑھے تین ماہ کے مذاکرات کے بعد رابطے کے راستے کھل گئے اور کنوؤں پر حملے بند نہ ہوئے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *