سندھ کی سرکاری جامعات میں تعلیمی سرگرمیاں معطل رکھنے کا اعلان

سندھ کی سرکاری جامعات میں تعلیمی سرگرمیاں معطل رکھنے کا اعلان

سندھ کی تمام سرکاری جامعات میں تعلیمی سرگرمیاں معطل رکھنے کا اعلان کر دیا گیا۔

فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) سندھ چیپٹر نے سندھ کی تمام سرکاری جامعات میں تعلیمی سرگرمیاں معطل رکھنے کا اعلان کر دیا۔ فپوا سا کے مطابق پیر اور منگل کے روز بھی احتجاج جاری رہے گا اور یہ احتجاج حکومت کے فیصلوں کی واپسی تک جاری رکھا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پنجاب کے سرکاری ملازمین کو قبل از وقت تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کا فیصلہ

فپواسا سندھ نے مطالبہ کیا ہے کہ وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے یونیورسٹیز ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کو واپس لیا جائے اور اساتذہ کو کنٹریکٹ پر بھرتی نہ کیا جائے۔ فپواسا سندھ کے جنرل سیکریٹری عبدالرحمٰن ننگراج کے مطابق احتجاج کے دوران اگر طلبہ کی تعلیم میں کسی بھی قسم کا خلل پیدا ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

انہوں نے سندھ کی سرکاری جامعات کو درپیش سنگین بحرانوں اور حکومت کی غیر مؤثر پالیسیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ تعلیم کا نظام، جو کسی بھی قوم کی ترقی کی بنیاد ہوتا ہے، انتہائی خراب حالت میں ہے۔دریں اثناء، فپواسا سندھ چیپٹر کا ایک اہم اجلاس 20 جنوری 2025 کو آن لائن منعقد ہوگا، جس میں موجودہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور آئندہ کے لائحہ عمل کا تعین کیا جائے گا۔

فپواسا سندھ چیپٹر نے اساتذہ، طلبہ، سیاسی رہنماؤں، سول سوسائٹی کے اراکین اور صحافیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس جدوجہد میں ان کا ساتھ دیںکیونکہ یہ صرف اساتذہ کے حقوق کی جنگ نہیں بلکہ سندھ میں اعلیٰ تعلیم کے تحفظ کی جنگ ہے۔فپواسا سندھ کا موقف ہے کہ یونیورسٹی کی خودمختاری پر حملہ کیا جا رہا ہے کیونکہ بیوروکریٹس کو تدریس یا تحقیق کا تجربہ نہیں ہوتا، جو یونیورسٹی کی قیادت کے لیے ضروری ہے۔ ان ترامیم سے تعلیمی معیار اور تحقیقی سرگرمیاں متاثر ہوں گی کیونکہ جامعات بیوروکریٹک کنٹرول میں آ جائیں گی۔

اس کے علاوہ اساتذہ کی کنٹریکٹ پر بھرتی کا مسئلہ بھی سر فہرست ہے، جس سے تعلیمی نظام غیر مستحکم ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی اساتذہ کے لیے این او سی کے مسئلے اور ایچ ای سی کے تحت منظور شدہ پی ایچ ڈی پروگرامز کو غیر قانونی قرار دینے کے اقدامات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، جس سے طلبہ کے مستقبل اور جامعات کی تحقیقی صلاحیتوں کو شدید نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کی سرکاری جامعات شدید مالی بحران کا شکار ہیں، جس کے باعث تدریسی اور تحقیقی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ فپواسا سندھ کا مطالبہ ہے کہ یونیورسٹی کی خودمختاری کو فوری طور پر بحال کیا جائے، مستقل تدریسی عملے کی تقرری کے لیے واضح پالیسی بنائی جائے، این او سی کے اختیارات دوبارہ وائس چانسلرز کو دیے جائیں اور جامعات کے مسائل کے حل کے لیے مالی وسائل فراہم کیے جائیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *