ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا

ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا

ریپبلکن ڈونلڈ جے ٹرمپ نے امریکا کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا۔ چیف جسٹس جان رابرٹس نے جے ڈی وینس سے بطور نائب صدر اور ڈونلڈ جے ٹرمپ سے بطور صدر حلف لیا۔

وائٹ ہائوس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی سرحد پر ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی غیر قانونی تارکین وطن امریکا میں داخل نہیں ہوسکے گا۔ ہم ملکی سرحدوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا، خدا نے مجھے امریکا کو عظیم بنانے کیلئے بچایا۔ اب امریکا کے سنہری دور کا آغاز ہوگیا ہے، سب سے پہلے امریکا کی پالیسی کو یقینی بنائیں گے۔ قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائیگا۔ امریکا کے نیچے جانے کو وقت اب ختم ہوا جاتا ہے۔ امریکا کو اب دوبارہ عظیم بنائیں گے۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکا میں ٹک ٹاک سروسز بحال کرنے کا عندیہ

امریکی صدر نے پاناما کنال واپس لینے اور خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کرکے خلیج امریکا رکھنے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مریخ پر امریکی پرچم لہرائیں گے۔ امریکا میں سرکاری سنسرشپ ختم کریں گے اور سیاسی مخالفین کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اب کسی کو امریکا کا فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ ہم اپنی خودمختاری دوبارہ حاصل کریں گے۔ امریکا کی سیاسی اسٹیبلشمنٹ کا قبضہ ختم کریں گے۔ آج کے بعد دنیا میں ہمیں عزت سے دیکھا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ سابق امریکی حکومت عوام کے مسائل کو حل نہیں کر سکی۔

واضح رہے کہ  78 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری 2025 کو اپنی دوسری مدت صدارت کا آغاز کررہے ہیں اور اس کے ساتھ ہی وہ امریکہ کے سب سے معمر صدر بن گئے ہیں۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ رخصت ہونے والے صدر جوبائیڈن کے پاس تھا لیکن ٹرمپ حلف کے دن کی عمر کے لحاظ سے پانچ ماہ جوبائیڈن سے بڑے ہوں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ 14 جون 1946 کو نیو یارک کے علاقے کوئنز میں پیدا ہوئے تھے اور وہ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے ایک سال بعد دنیا میں آئے۔ 2017 میں، 70 سال کی عمر میں ٹرمپ نے امریکہ کے 45 ویں صدر کے طور پر حلف اٹھایا تھا۔ اس وقت وہ رونالڈ ریگن سے بڑے تھے، جو 1981 میں تقریباً 70 سال کی عمر میں صدر بنے تھے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *