خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور گورنر فیصل کریم کنڈی کے درمیان تلخیاں شدت اختیار کرگئیں۔
وزیر اعلیٰ نے پختونخوا ہاؤس اسلام آباد کی گورنر انیکسی میں فیصل کریم کنڈی کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی، جس کے بعد وفاقی حکومت نے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کو اسلام آباد میں سرکاری گھر الاٹ کر دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر الاٹ ہونے والے اس سرکاری گھربھی کو گورنر ہاؤس کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گورنر ہاؤس پشاور سے ضروری فرنیچر، کچن کا سامان اور ملازمین بھی اسلام آباد منتقل کر دیے گئے ہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت نے جاری مذاکراتی عمل پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے اسے غیر مؤثر قرار دیا ہے۔ صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے واضح کیا کہ مذاکرات کرنے والے افراد کے پاس کوئی حقیقی اختیارات نہیں ہیں اور انہیں مخصوص مقاصد کے تحت میدان میں لایا گیا ہے۔
آفتاب عالم نے کہا کہ ان کی جماعت ملک میں حقیقی آزادی کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہی ہے۔ ان کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا صوبے میں جاری معاملات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور نوجوانوں کے لیے مختلف ترقیاتی منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے حقوق کی ادائیگی میں مسلسل تاخیر کی جا رہی ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ وزیر اعلیٰ نے وفاقی حکومت کو متعدد خطوط لکھے ہیں، جن میں قبائلی عوام کے ساتھ ہونے والے مظالم پر توجہ دلائی گئی لیکن کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 25ویں آئینی ترمیم کے بعد این ایف سی ایوارڈ ختم ہو چکا ہے لیکن نئے این ایف سی ایوارڈ کے اجراء میں تاخیر ہو رہی ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا کا 360 فیصد حصہ بنتا ہے، جو کہ فوری طور پر دیا جانا چاہیے۔