کافی کے شوقین افراد کے لیے بُری خبر

کافی کے شوقین افراد کے لیے بُری خبر

کافی پینے والے افراد کے لیے مایوس کن خبر ہے کہ عالمی منڈی میں کافی کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق برازیل اور ویتنام، جو دنیا میں کافی کے سب سے بڑے کاشتکار ہیں، شدید موسمی تبدیلیوں کا شکار ہیں جس کے باعث کافی کی پیداوار میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
برازیل، جہاں عربیکا اور روبسٹا بینز کی وسیع کاشت ہوتی ہے، حالیہ برسوں میں خشک سالی اور جنگلات میں لگنے والی آگ کے باعث وہاں کافی کی پیداوار میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ برازیلی کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ شدیدگرم درجہ حرارت اور بارشوں کی بتدریج کمی نے ان کے کام کو مشکل بنا دیا ہے۔

کاشتکاروں کے مطابق ہفتے میں چند دن ہی کھیتوں میں کام ممکن ہوتا ہے، جبکہ باقی دن آگ بجھانے اور فصلوں کو بچانے کی کوششوں میں گزر جاتےہیں۔ ویتنام بھی، جو روبسٹا بینز کا دوسرا بڑا برآمد کنندہ ہے، موسمیاتی اثرات کی زد میں ہے جس کی وجہ سے کافی کی پیداوار کے اہداف پورے کرنا مشکل ہو رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے باعث کم پیداوار نے کافی کی عالمی رسد کو متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ اگر یہ رجحان جاری رہا تو نہ صرف کافی مزید مہنگی ہو جائے گی بلکہ دنیا بھر میں اس کے شوقین افراد کو معیار پر بھی سمجھوتہ کرنا پڑ سکتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے تسلسل نے زرعی پیداوار کو غیر یقینی بنا دیا ہے اور اگر ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات پر فوری توجہ نہ دی گئی تو کافی کی صنعت کو مزید بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ برازیل اور ویتنام جیسے ممالک میں بہتر آبپاشی اور ماحول دوست کاشتکاری طریقے اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

کافی کی عالمی قیمتوں میں مسلسل اضافے کا مطلب یہ ہے کہ کافی کو پسند کرنے والے افراد کو نہ صرف زیادہ قیمت ادا کرنی ہوگی بلکہ ممکن ہے کہ مستقبل میں اس کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہو۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *