صحافی زاہد گشکوری نے سوشل میڈیا صارفین کو خبردار کر دیا، 442 ارب روپے کی ٹیکس چوری سے متعلق بھی اہم انکشافات سامنے لے آئے۔
صحافی زاہد گشکوری نے اپنے وی لاگ میں پیکا ایکٹ ترمیمی بل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیک نیوز کے حوالے سے سخت قانون بنایا گیا ہے اور کسی کو معلوم نہیں ہے کہ فیک نیوز کیا ہے۔ اس قانون میں فیک نیوز کی تعریف واضح نہیں کی گئی۔ پوری صحافی برادری پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کیخلاف سراپا احتجاج ہے۔ اس قانون کے تحت اگر پاکستان میں 20 کروڑ سیلولر صارفین میں سے کوئی بھی سوشل میڈیا پر کچھ مزاحیہ انداز میں پوسٹ کرے گا یا پھر کوئی جعلی خبر فارورڈ کرے گا۔ سوشل میڈیا پر کسی جعلی خبر کو لائیک کرے گا یا کمنٹ کرے گا، ایک چھوٹی سی غلطی پر اسے تین سال کیلئے جیل بھیج دیا جائیگا اور 20لاکھ روپے کا جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان اگر اس قانون پر دستخط کرتے ہیں تو اس کے بعد کوئی چھوٹی سے غلطی کرے گا، چاہےکسی بھی عمرکا شخص ہو، اس کو سخت سزا ہوگی۔ اس قانون کے تحت ٹریبیونلز بنیں گے، کونسل بنے گی اورعدالتیں بنیں گی۔ اس قانون کے تحت سزا پانے والے کی اپیل ہائیکورٹ میں نہیں کی جاسکے گی اور یہ کیس سپریم کورٹ میں جائیگا۔ پیکا ایکٹ پر صحافی برادری تقسیم ہے۔ اسے لوگ بھی موجود ہیں جو جھوٹ پھیلاتے ہیں۔ یہ دور جھوٹ کا دور ہے، یوٹیوب پر ہر دوسرا آدمی جھوٹ پھیلاتا نظر آتا ہے، تاہم اب ایسا نہیں کرنا۔
زاہد گشکوری نے مزید کہا کہ رپورٹرز کی بھی ذمہ داری ہے کہ ایسی کوئی خبر نہ چلائیں جس کی تصدیق نہیں ہوسکتی۔ اب دیکھنا ہے کہ کوئی بھی حکومت ہو وہ اپنے مخالفین کیخلاف بھی اس قانون کا کتنا استعمال کرے گی۔ فیک نیوز کو کائونٹر کرنا بھی انتہائی ضروری ہے کیونکہ گزشتہ کچھ عرصے میں دیکھا گیا کہ کس طرح باہر سے آنیوالی شخصیات کے متعلق سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلایا جاتا ہے جس سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے۔