راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے لائسنس معطلی کے باوجود عمران خان کی جانب سے وکالت نامہ جمع کروانے پر مشال یوسفزئی کے عدالت میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے سینٹرل جیل اڈیالہ میں جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کی ، اس موقع پر عمران خان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ عمران خان کی فیملی بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی۔سماعت کے دوران تین ملزمان راجہ ناصر محفوظ، عمر ستی اور سعد سراج کی بریت کی درخواستیں خارج کر دیں۔ عدالت نے بشریٰ بی بی کی سماعت میں حاضری کے معاملے پر سپرنٹنڈنٹ جیل سے جواب طلب کرلیا۔عدالت نے لائسنس معطلی کے باوجود عمران خان کی جانب سے وکالت نامہ جمع کروانے پر مشال یوسفزئی کیخلاف ریفرنس خیبرپختونخوا بار کونسل کو بھجوا دیا۔
عدالت کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل بتائیں کہ جیل مینوئل کے مطابق سزا یافتہ قیدی مقدمے کی سماعت میں آسکتا ہے یا نہیں۔سماعت کے دوران گواہ خرم علی جاوید کا بیان قلمبند کر لیا گیا ۔ جی ایچ کیو حملہ کیس میں مجموعی طور پر 13گواہان کے بیانات قلمبند کیے جاچکے ہیں۔
دوران سماعت جی ایچ کیو نے 13ویں گواہ نے بیان ریکارڈ کروایا۔ گواہ کانسٹیبل خرم علی جاوید ریکوری کا گواہ تھا۔ گواہ نے عدالت میں بیان دیا کہ ملزمان سے برآمد ہونیوالے ڈنڈے، جھنڈےاور پیٹرول بم کی برآمدگی میرے سامنے ہوئی ۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے کیس کی مزید سماعت یکم فروری تک ملتوی کر دی۔