پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ‘آئین کے تحفظ کی تحریک’ کے تحت اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
تحریک انصاف کی قیادت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا فضل الرحمان اور عوام پاکستان پارٹی کے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت اہم سیاسی شخصیات کو تحریک میں شامل کرنے کے لیے مصروف عمل ہے۔ تحریک تحفظ عین پاکستان کے نام سے مشہور اس تحریک نے حکومت کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی ریلیوں اور عوامی جلسوں کی منصوبہ بندی کی ہے۔
تحریک تحفظ پاکستان کو دوبارہ فعال کرنے کا فیصلہ اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد کیا گیا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ جے یو آئی (ف) سمیت تمام بڑی اپوزیشن جماعتوں کو پارٹی میں شامل کریں۔
اس سلسلے میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے حال ہی میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اور انہیں تحریک میں شمولیت کی دعوت دی۔ جے یو آئی (ف) نے ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ دریں اثنا شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن اتحاد میں شمولیت پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
جمعرات کو محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں اپوزیشن اتحاد نے احتجاج کے منصوبوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اہم اجلاس منعقد کیا۔ رہنماؤں نے اعلان کیا کہ وہ جلد ہی حکومت کے خلاف سیاسی سرگرمیاں شروع کریں گے۔اتحاد کی قیادت نے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) سمیت علاقائی اپوزیشن جماعتوں سے ملاقات کے لیے کراچی کے دورے کی بھی تصدیق کی تاکہ ان کے اتحاد کو وسعت دی جا سکے۔
سیاسی پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئےسینئر سیاسی تجزیہ کار اجمل جامی کا خیال ہے کہ ایک عظیم اپوزیشن اتحاد بننے کا قوی امکان ہے۔ تاہم وہ مولانا فضل الرحمان کے کردار کے بارے میں غیر یقینی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کو پشاور میں ایک بڑے جلسے میں مدعو کیا گیا ہے لیکن وہ پی ٹی آئی کے ساتھ مکمل اتحاد کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔
پی ٹی آئی ترجمان اخوندزادہ حسین یوسفزئی کے مطابق اپوزیشن اتحاد اس وقت سات بڑی جماعتوں پر مشتمل ہے۔ توقع ہے کہ مزید جماعتیں اس اتحاد میں شامل ہوں گی جس سے اتحاد ایک اہم سیاسی قوت بن جائے گا۔ اخوندزادہ نے کہا ہے کہ سندھ کی سیاسی جماعتوں کو تحریک میں شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی اور مصطفیٰ نواز کھوکھر دونوں نے اپنی حمایت کا وعدہ کیا ہے۔
اپوزیشن اتحاد نے حکومت کے خلاف احتجاج کے لیے 8 فرور ی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔ اس موقع پر صوابی میں ایک بڑے عوامی اجتماع کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ یوسف زئی نے زور دے کر کہا کہ پاکستانی عوام پی ٹی آئی اور عمران خان کی حمایت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے سیاسی عدم استحکام کے پیش نظر مولانا فضل الرحمان حکومت کا ساتھ نہیں دے سکتے۔