سینئر تجزیہ کار حسن ایوب نے ثناء مرزا سے آزاد ڈیجیٹل کے پلیٹ فارم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھماکا یہ ہے کہ جو ہائی کورٹ کے ججز ہیں ان کی ٹرانسفرز ہو گئی ۔
اگر دونوں ججزکی رضا مندی ہے تو اُن کی ٹرانسفر ہو سکتی ہے ۔ یا دونوں چیف جسٹس صاحبان اس میں رضا مند ہیں تو آرٹیکل 200میں نئی ترمیم کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔
تو جب ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق صاحب کی موجودگی میں ایک جج صاحب یا دو جج صاحبان اُن کو ایک تو لاہور ہائی کورٹ سے آئیں گے دوسرے کون سے ہائی کورٹ سے آرہے ہیں میرے علم میں نہیں ہے دو یا تین لوگ اسلام آباد ہائی کورٹ آئیں گےاور اسی طریقے سے کچھ لوگ جائیں گے بھی ۔
اُس کے بعد جب عامر فاروق صاحب کی سپریم کورٹ میں ایلیویشن ہو گی تو پھر وہی جج صاحب سنیارٹی میں آ جائیں گے ۔ اور اگلے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ ہوں گے ۔ یہ 6جو ججز تھے جو خط لکھنے والے تھے ان میں سے کوئی اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس نہیں بنے گا۔
لاہور سے ججز آسکتے ہیں پشاور سے آسکتے ہیں لیکن ایک جج صاحب لاہور سے آئیں گے ۔ حسن ایوب نے آزاد ڈیجیٹل پر جو خبر 23 دسمبر 2024 کو دی تھی یکم فروری کو سچ ثابت ہوگئی۔