پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صوابی جلسے میں کارکنوں کی کم تعداد اور اندرونی اختلافات کی خبریں سامنے آئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پارٹی میں دھڑے بندی اور فنڈز کی کمی کے باعث جلسے میں توقع کے برعکس صرف 5 سے 6 ہزار کارکنوں نے شرکت کی جبکہ جلسہ گاہ کا عقبی حصہ خالی رہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور، مردان اور مالاکنڈ سے کارکنان کی شرکت محدود رہی کیونکہ کئی وزراء اور اراکینِ صوبائی اسمبلی کو کارکنوں کو جلسہ گاہ تک لانے کے لیے فنڈز دستیاب نہیں تھے۔
ان رہنماؤں نے وزیرِ اعلیٰ سے مالی مدد کی درخواست بھی کی تھی۔ ماضی میں وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور اراکینِ اسمبلی کو جلسوں کے لیے فنڈز فراہم کرتے رہے ہیں لیکن اس بار فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث کارکنوں کی تعداد متاثر ہوئی۔ اس حوالے سے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے دعویٰ کیا کہ جلسہ کامیاب رہا اور بڑی تعداد میں کارکنان نے شرکت کی جبکہ پنجاب سے آنے والے قافلوں کو روکا گیا۔
ترجمان وزیر اعلیٰ فراز مغل نے تصدیق کی کہ علی امین گنڈاپور نے ماضی میں ذاتی حیثیت میں فنڈز فراہم کیے اور اس بار بھی کچھ اراکین اسمبلی کو مدد دی گئی۔ ریجنل صدر تحریک انصاف پشاورمحمد عاصم نے کہا کہ جلسے کے لیے اراکین اسمبلی کو خصوصی فنڈز نہیں دیے گئے لیکن اس کے باوجود بڑی تعداد میں کارکنان کو جمع کیا گیا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے یہ جلسہ عام انتخابات کے ایک سال مکمل ہونے پر یومِ سیاہ کے طور پر منعقد کیا گیا تھا، جس کے لیے صوابی انٹرچینج کے قریب 40 فٹ اونچا اور 160 فٹ لمبا اسٹیج تیار کیا گیا تھا۔