سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس یحیحیی آفریدی نے متعدد اہم انتظامی کمیٹیوں کی تشکیل نو کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس مسرت ہلالی کو خیبر پختونخوا کی انسداد دہشتگردی عدالتوں کی نگران جج مقرر کیا گیا ہے، جبکہ جسٹس ملک شہزاد کو پنجاب، اور جسٹس ہاشم کاکڑ کو بلوچستان کی انسداد دہشتگردی عدالتوں کے نگران جج کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔ اسی طرح، جسٹس صلاح الدین پنور کو سندھ اور جسٹس عامر فاروق کو اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالتوں کا نگران جج مقرر کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کی بلڈنگ کمیٹی کی سربراہی جسٹس جمال مندوخیل کو دی گئی ہے، اور جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس عامر فاروق کو بلڈنگ کمیٹی کے ممبران بنایا گیا ہے۔ چیف جسٹس یحیحیی آفریدی نے خود آئی ٹی کمیٹی کی سربراہی سنبھالی ہے، جبکہ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس میاں گل حسن کو آئی ٹی کمیٹی کا رکن مقرر کیا گیا ہے۔
ریسرچ سینٹر کمیٹی کی سربراہی جسٹس شاہد بلال حسن کو سونپی گئی ہے، اور جسٹس شفیع صدیقی و جسٹس عامر فاروق اس کمیٹی کے ممبران ہوں گے۔ اسی طرح، جسٹس محمد علی مظہر کو لاء کلرک پروگرام کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے، اور جسٹس میاں گل حسن اس کمیٹی کے رکن ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے مختلف نوعیت کی چیمبر اپیلز کے لئے پانچ ججز کو نامزد کیا ہے جن میں چیف جسٹس یحیحیی آفریدی، جسٹس حسن اظہر رضوی، اور جسٹس ہاشم کاکڑ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں، جسٹس صلاح الدین پنور اور جسٹس شکیل احمد بھی چیمبر اپیلز سنیں گے۔
سپریم کورٹ کے آرکائیو اینڈ میوزیم کمیٹی کی سربراہی جسٹس حسن اظہر رضوی کو دی گئی ہے، اور جسٹس صلاح الدین پنور، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو اس کمیٹی کے ممبران بنایا گیا ہے۔ فوری انصاف اور ماڈل کورٹس سے متعلق کمیٹی کی سربراہی جسٹس ملک شہزاد کے سپرد کی گئی ہے، جبکہ جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنور، اور جسٹس اشتیاق ابراہیم اس کمیٹی کے رکن ہوں گے۔
چیف جسٹس یحیحیی آفریدی نے جسٹس اشتیاق ابراہیم کو سکیورٹی جج مقرر کیا ہے، جنہیں سپریم کورٹ بلڈنگ، برانچ رجسٹر یا اور ججز کالونی کے سکیورٹی امور کی نگرانی سونپی گئی ہے۔ اسی طرح، جسٹس میاں گل حسن کو پاک برطانیہ پروٹوکول کے رابطہ کار جج کے طور پر فیملی اور بچوں کی حوالگی کیسز میں تعینات کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ عملے کے یونیفارم کی کوالٹی چیک کرنے والی کمیٹی تحلیل کر دی گئی ہے، اور تمام کمیٹیوں اور تقرریوں کے الگ الگ نوٹیفیکیشن رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کر دیے گئے ہیں۔