بارکھان میں مسافر بس پر مسلح افراد کا حملہ، 7 افراد کا قتل

بارکھان میں مسافر بس پر مسلح افراد کا حملہ، 7 افراد کا قتل

بلوچستان کے ضلع بارکھان میں نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے کم از کم 7 مسافروں کو قتل کر دیا ہے، قتل ہونے والے تمام 7 افراد کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر (اے سی ) بارکھان خادم حسین نے انکشاف کیا کہ حملہ رڑکن کے علاقے میں نیشنل ہائی وے پر ہوا جہاں نامعلوم مسلح افراد نے ایک مسافر بس کو روکا، پہلے ہوائی فائرنگ کی، اس کے بعد مسلح افراد بس میں سوار ہوئے، مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کیے اور 7 افراد کو زبردستی قریبی پہاڑ پر لے گئے۔ کچھ ہی دیر بعد گولیوں کی آوازیں سنائی دیں۔

یہ بھی پڑھیں:نہتے شہریوں کو نقصان پہنچانے والوں کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی ، وزیراعظم

لیویز فورس سمیت مقامی قانون نافذ کرنے والے ادارے جب جائے وقوعہ پر پہنچے تو انہیں مغوی مسافروں کی لاشیں ملیں۔ لیویز فورس کے مطابق لاشوں کو راکنی کے قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ جاں بحق ہونے والے افراد کا تعلق پنجاب کے مختلف شہروں سے تھا۔

بس سروس آفس کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی بس کوئٹہ سے فیصل آباد جا رہی تھی جس میں کم از کم 45 مسافر سوار تھے۔ ملتان جانے والے بورے والا کے رہائشی ذیشان مصطفیٰ نامی ایک مسافر نے بتایا کہ حملہ آور اس کے بھائی کا شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد اسے لے گئے۔

مزید پڑھیں:پنجاب جانیوالی بس کے 7 مسافر بلوچستان میں قتل، شناختی کارڈ دیکھ کر گولیاں ماری گئیں

ذیشان نے بتایا کہ مسلح افراد کی تعداد 10 سے 12 کے درمیان تھی، انہوں نے مزید کہا کہ تمام افراد کلاشنکوفوں سے لیس تھے۔ حکام نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور مجرموں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ واقعے کے بعد پنجاب کو بلوچستان سے ملانے والی قومی شاہراہ پر 2 طرفہ گاڑیوں کی آمدورفت معطل کردی گئی ہے۔

مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، وزیراعلیٰ بلوچستان

ادھر وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بارکھان میں 7 مسافروں کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’گھناؤنا اور قابل مذمت عمل‘ قرار دیا۔ وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے حملے کے جواب میں کہا کہ ’دہشتگرد معصوم اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان: ہرنائی میں دھماکہ 11 مزدور جاں بحق، متعدد زخمی

امن کے دشمنوں کا یہ بزدلانہ حملہ ناقابل برداشت ہے اور انہیں سخت جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان ہلاکتوں کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

حملے کے بعد ایف سی اور لیویز سمیت سیکیورٹی فورسز فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور ملزمان کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کردیا۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز دہشتگردوں کا تعاقب کر رہی ہیں۔ ابھی تک کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

ہرنائی کے ڈپٹی کمشنر حضرت ولی کاکڑ کے مطابق سانحہ بارکھان ہرنائی میں ہونے والے دہشتگرد حملے، جس میں ایک دھماکے میں 11 مزدور جاں بحق ہو گئے تھے، کے تقریباً ایک ہفتے بعد پیش آیا ہے۔

تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2025 میں ملک میں دہشتگردی کے حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے، جو گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 42 فیصد زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں:بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن، 27 دہشت گرد ہلاک

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ملک بھر میں کم از کم 74 عسکریت پسند حملے ریکارڈ کیے گئے، جس کے نتیجے میں 91 لوگ جان کی بازی ہار گئے، جن میں 35 سیکیورٹی جوان، 20 عام شہری اور 36 عسکریت پسند شامل ہیں۔ مزید 117 افراد زخمی ہوئے جن میں 53 سیکیورٹی جوان، 54 عام شہری اور 10 عسکریت پسند شامل ہیں۔

کے پی سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا، اس کے بعد بلوچستان کا نمبر آتا ہے۔ کے پی کے آباد اضلاع میں عسکریت پسندوں نے 27 حملے کیے جن کے نتیجے میں 19 افراد مارے گئے جن میں 11 سیکیورٹی جوان، 6 عام شہری اور 2 عسکریت پسند شامل ہیں۔

کے پی (سابقہ فاٹا) کے قبائلی اضلاع میں 19 حملے ہوئے، جن کے نتیجے میں 46 لوگ مارے گئے، جن میں 13 سیکیورٹی جوان، 8 عام شہری اور 25 عسکریت پسند شامل ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *