نیب کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کے خلاف دو ریفرنسز دائر کر دیے گئے۔
نیب راولپنڈی نے سرکاری زمینوں کی غیرقانونی منتقلی اور بدعنوانی کے سنگین الزامات کے تحت ملک ریاض اور ان کے صاحبزادے، سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی سمیت محکمہ جنگلات اور محکمہ مال کے 43 افسران اور اہلکاروں کے خلاف دو ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر دیے۔
ان ریفرنسز میں 487 ارب روپے مالیت کی ہزاروں کنال سرکاری زمین ہتھیانے کے علاوہ غبن، اختیارات کے ناجائز استعمال اور دستاویزات میں ردوبدل جیسے سنگین الزامات شامل ہیں۔پہلے ریفرنس میں 152 ارب روپے کے غبن کا الزام عائد کیا گیا ہے، جس میں ملک ریاض، ان کے صاحبزادے علی ریاض، سابق تحصیل ناظم مری سردار سلیم، اور محکمہ مال و جنگلات کے 25 ملازمین شامل ہیں۔
الزامات کے مطابق ملزمان نے ملی بھگت اور بدعنوانی کے ذریعے مری کے موضع مانگا اور اس کے اردگرد کے علاقوں میں واقع سرکاری زمین کو بحریہ ٹائون کے نام منتقل کیا، جہاں بعد میں بحریہ گالف سٹی تعمیر کی گئی۔ اس عمل سے سرکاری خزانے کو 152 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔
\
دوسرے ریفرنس میں 335 ارب روپے کے غبن کا معاملہ زیرِ غور ہے، جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی، ملک ریاض، ان کے بیٹے علی ریاض اور محکمہ مال و جنگلات کے 18 افسران و اہلکار شامل ہیں۔
الزامات کے مطابق ملزمان نے راولپنڈی کے علاقہ تخت پڑی اور اس کے اردگرد کی ہزاروں کنال سرکاری زمین کو بحریہ ٹائون کے نام منتقل کیا، جہاں بعد میں بحریہ ٹائون فیز سات اور آٹھ تعمیر کیے گئے۔یہ ریفرنسز نیو مری پراجیکٹ گالف سٹی کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کیس کے بعد شروع ہونے والی تحقیقات کا نتیجہ ہیں۔
عدالت کے احکامات کے بعد نیب راولپنڈی نے محکمہ جنگلات کی اراضی پر ناجائز قبضے اور تعمیرات کے خلاف تفتیش کی تھی۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد اب احتساب عدالت میں ریفرنسز دائر کر دیے گئے ہیں۔ قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد ان معاملات پر مزید کارروائی شروع ہوگی۔