ن۔لیگی قیادت نے سابق صدر عارف علوی پر سنگین الزامات عائد کر دیئے

ن۔لیگی قیادت نے سابق صدر عارف علوی پر سنگین الزامات عائد کر دیئے

وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے نے سابق صدر عارف علوی پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے سفارتی دہشت گردی شروع کر رکھی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ کی قیادت نے سابق صدر عارف علوی پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑھ رہا ہے کہ ایک ایسی شخصیت جو صدر مملکت کے عہدے پر رہی ہے جس نے پاکستان کے مفادات کے تحفظ کا حلف اٹھایا تھا، پی ٹی آئی کے سابق صدر مملکت عارف علوی امریکا میں پاکستان کی ریاست کے خلاف زہر گھول رہے ہیں۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا اور ان کی بین الاقوامی تنظیمیں پاکستان کے خلاف مہم جوئی کر رہی ہیں، آج تک بدترین دشمن بھارت نے بھی یہ مہم جوئی پاکستان کے خلاف نہیں کی تھی۔

وفاقی وزیر کہتے یہیں کہ یہ سفارتی دہشت گردی کے مرتکب ہو رہے ہیں، یہ پاکستان کے خلاف پابندیاں لگوانا چاہتے ہیں لیکن یہ کامیاب نہیں ہوں گے۔ ان کی اپنی سیاست پاکستان کے مفاد سے اوپر رکھی ہوئی ہے۔

وفاقی وزیر بتاتے ہیں کہ دنیا کی سب بڑی سیاسی کرپشن کا مجرم عمران خان ہے، جو پی ٹی آئی والے عمران خان کے لئے آواز اٹھا رہے ہیں یہ سب اس کرپشن کے حصہ دار ہیں، پی ٹی آئی کا فرض ہے ایسے چور ڈاکو کی قیادت سے چھٹکارا حاصل کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی ایماندار آدمی کو اپنا چیئرمین بنائیں لیکن اگر پی ٹی آئی عمران کی قیادت میں رہتی ہے تو ہم کہہ سکتے ہیں یہ پورا چوروں کا ٹولہ ہے، پی ٹی آئی ورکرز کو چائیے تھا کہ وہ اپنے لیڈر کا گریبان پکڑتے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی بنیادی خصوصیت بے شرمی ہے، اس کی ایک واضح مثال عارف علوی ہیں، جو اس وقت بھی صدارت کی کرسی سے چمٹے رہے جب ان کی پارٹی قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کا ووٹ ہار گئی۔

انہوں نے کہا کہ عارف علوی مزید پانچ ماہ تک عہدے پر موجود رہے، یہاں تک کہ انتخابات منعقد ہوئے، جنہیں انہوں نے بدترین دھاندلی شدہ انتخابات قرار دیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ حالانکہ یہ انتخابات ان ہی کی صدارت میں ہوئے۔ اس کے بعد بھی وہ ایک اور مہینہ عہدے سے چپکے رہے، جب تک کہ نئے صدارتی انتخابات مکمل نہیں ہو گئے۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ اگر USAID کے فنڈز واقعی غلط استعمال ہوئے تھے، تو انہوں نے انتخابات کے بعد بھی اس پر آواز نہیں اٹھائی، ان کے پاس دو سال کا وقت تھا کہ وہ عزت کے ساتھ مستعفی ہو جاتے، لیکن اس کے بجائے وہ بے شرمی کے ساتھ اقتدار سے چمٹے رہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *