ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) میں 2 ہزار ملازمتوں کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تقریباً تمام غیر ملکی عملے کو چھٹیوں پر بھیج دیا ہے۔
یہ فیصلہ امریکی ڈسٹرکٹ جج کارل نکولس کے فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے ملازمتوں میں کٹوتی کی کارروائی کو چیلنج کرنے والی درخواست کو مسترد کر دیا تھا اور انتظامیہ کو امریکا اور بیرون ملک یو ایس ایڈ کے ہزاروں ملازمین کو برطرف کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
یو ایس ایڈ میں اس فیصلے کے بعد تقریباً تمام ملازمین کو چھٹی پر بھیج دیا جائے گا، سوائے ان افراد کے جو مشن کے اہم فرائض اور اہم عہدوں پر فائز ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق یو ایس ایڈ کے عملے کو بھیجے گئے نوٹسزمنظر عام پر آ گئے ہیں جس کے مطابق ایجنسی امریکا میں مقیم تقریباً 2،000 ملازمتوں میں کٹوتی کرے گی، جس سے اس کی افرادی قوت میں نمایاں کمی آئے گی۔
یو ایس ایڈ کی کارروائیوں کو بڑا دھچکا
یو ایس ایڈ میں ملازمتوں کو کم کرنے اور اس کی تنظیم نو کے لیے انتظامیہ کی جاری کوششوں میں تیزی آئی ہے، جو ایک وفاقی ادارہ ہے جو بین الاقوامی ترقیاتی امداد فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
یہ کٹوتی صدر ٹرمپ کی جانب سے یو ایس ایڈ کی فنڈنگ سے متعلق ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کے چند ہفتے بعد کی گئی ہے۔
جنوری میں یو ایس ایڈ کے انسپکٹر جنرل پال مارٹن کو ایک رپورٹ جاری کرنے کے بعد برطرف کر دیا گیا تھا جس میں ایجنسی کے پروگراموں میں مجوزہ کٹوتیوں پر تنقید کی گئی تھی۔
یو ایس ایڈ کے خاتمے کے نتیجے میں پہلے ہی ادارے کا واشنگٹن ہیڈکوارٹر بند ہو چکا ہے اور دنیا بھر میں متعدد ترقیاتی پروگرام معطل ہو چکے ہیں۔ صدر ٹرمپ اور ایلون مسک جیسی اہم شخصیات سمیت ناقدین کا کہنا ہے کہ ایجنسی کی کارروائیاں فضول ہیں اور ایک لبرل سیاسی ایجنڈے کو فروغ دیتی ہیں۔
افرادی قوت میں زبردست کمی
یو ایس ایڈ کے موجودہ اور سابق عہدیداروں کے مطابق انتظامیہ کے اس منصوبے کے تحت ایجنسی کے اندر کام کرنے والے 300 سے بھی کم ملازمین رہ جائیں گے جو کہ موجودہ 8000 براہ راست ملازمین اور ٹھیکیداروں کی تعداد سے کئی گنا کم ہیں۔ بقیہ عملہ محدود تعداد میں زندگی بچانے والے پروگراموں پر توجہ مرکوز کرے گا جنہیں یو ایس ایڈ انتظامیہ میں برقرار رکھا گیا ہے۔
انتظامیہ نے تقریباً تمام غیر ملکی عملے کو امریکا واپس آنے کے لیے 30 دن کا وقت دیا ، جس میں سفر اور نقل و حرکت کے اخراجات حکومت کی طرف سے پورے کیے گئے ہیں۔ یو ایس ایڈ کی اس نمایاں کمی نے امریکی غیر ملکی امداد اور ترقیاتی کوششوں کے مستقبل کے بارے میں خدشات کو بڑھا دیا ہے۔