پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع وزیرستان میں گیس اور تیل کے نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں جو مقامی سطح پر توانائی کی تلاش میں ایک اہم پیش رفت قرار دیے جا رہے ہیں۔ ماڑی انرجیز کا کہنا ہے کہ سپینم ون کنویں میں اس دریافت سے پاکستان کے ہائیڈرو کاربن ذخائر میں بڑا اضافہ کرنے میں مدد ملے گی۔
بلاک کے آپریٹر ماڑی انرجیز جس نے 28 مئی 2024 کو ڈرلنگ شروع کی تھی، نے اسپینم -1 کنویں میں تیل اور گیس دونوں کی دریافت کی تصدیق کی ہے۔ اس کنویں سے یومیہ 12.96 ملین مکعب فٹ گیس اور 20 بیرل خام تیل حاصل کیا جا سکے گا۔
آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) اور آئل اینڈ گیس انویسٹمنٹ لمیٹڈ (او پی آئی)نے جوائنٹ وینچر پارٹنرز کے طور پر وزیرستان بلاک میں 55 فیصد حصص رکھتے ہیں۔ ماڑی انرجیز نے کہا کہ اس دریافت سے پاکستان کے ہائیڈرو کاربن ذخائر کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
فرم نے اس منصوبے میں سہولت کاری میں قومی سلامتی کے اداروں اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون کا بھی اعتراف کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا ہے، گزشتہ سال پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) نے سندھ کے ضلع سجاول میں واقع شاہ بندر بلاک میں تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت کرنے کا اعلان کیا تھا۔
کمپنی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو ایک مراسلے میں سجاول میں تیل و گیس کی اس دریافت کی تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔ مراسلے کے مطابق شاہ بندر بلاک میں جھمپ ایسٹ ایکس ون کنویں سے روزانہ ایک کروڑ مکعب فٹ قدرتی گیس (ایم ایم ایس سی ایف ڈی) اور 150 بیرل سے زیادہ خام تیل کی پیداوار ہو رہی ہے۔
کنویں سے نکلنے والے قدرتی ذخائر پر 2800 پاؤنڈ فی مربع انچ (پی ایس آئی) کا دباؤ ہے کیونکہ نکالی گئی گیس کو سجاول گیس پروسیسنگ پلانٹ میں پروسیس کیا جارہا ہے اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے سسٹم میں ضم کیا جارہا ہے جس سے خطے میں قدرتی گیس کی فراہمی میں اضافہ ہوگا۔ شاہ بندر بلاک میں اسٹیک ہولڈرز کا کنسورشیم ہے جس میں پی پی ایل کے 63 فیصد حصص ہیں، ماڑی پیٹرولیم کے پاس 32 فیصد جبکہ سندھ انرجی ہولڈنگز اور گورنمنٹ ہولڈنگز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے پاس 2.5 فیصد حصص ہیں۔