نیویارک سٹی میئر نے پی آئی اے کے ساتھ 22 کروڑ ڈالر کا روزویلٹ ہوٹل معاہدہ ختم کردیا

نیویارک سٹی میئر  نے پی آئی اے کے ساتھ 22 کروڑ ڈالر کا روزویلٹ ہوٹل معاہدہ ختم کردیا

نیو یارک سٹی نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی ملکیت میں چلنے والے روزویلٹ ہوٹل کے ساتھ 220 ملین ڈالر کی لیز کا معاہدہ ختم کر دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق روزویلٹ ہوٹل پر الزام تھا کہ وہ تارکین وطن کے لیے پناہ گاہ کے طور پر کام کر رہا ہے، اس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کچھ حامیوں کی جانب سے پناہ گزینوں کو پناہ دینے کے الزام کے علاوہ امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے استعمال کرنے پر شدید تنقید بھی کی جا رہی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مین ہیٹن کا یہ مشہور ہوٹل 2020 میں کورونا وائرس وبا کے نتیجے میں شدید مالی نقصان کی وجہ سے بند کردیا گیا تھا۔ 3 سال بعد، اس کی انتظامیہ نے نیو یارک شہر کے ساتھ ایک لیز معاہدے پر دستخط کیے جس کے بعد اسے امریکا میں پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد کے لیے رہائش میں تبدیل کر دیا تھا۔

امریکا کی وفاقی حکومت اور دائیں بازو کے سخت گیر رہنماؤں کے دباؤ کے باعث نیویارک میئر ایرک ایڈمز نے پیر کو روزویلٹ ہوٹل کو بند کرنے کا اعلان کیا۔ ایڈمز نے کہا کہ آنے والے مہینوں میں روزویلٹ ہوٹل کو مکمل بند کر دیا جائےگا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اعلان تارکین وطن کی 53 دیگر پناہ گاہوں کی بندش کے منصوبے کے بعد کیا گیا ہے، جن میں رینڈل جزیرے پر ایک بڑی خیمہ گاہ بھی شامل ہے، جس کے رواں ماہ کے آخر میں بند ہونے کی توقع ہے۔

میئر ایڈمز نے روز ویلٹ کی بندش کا سہرا نیویارک انتظامیہ کے کامیاب ایمرجنسی رسپانس اور پالیسی فیصلوں کو دیتے ہوئے کہا کہ اس سے شہر کو ٹیکس دہندگان کے لاکھوں ڈالر بچانے میں مدد ملے گی۔

ایڈمز نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’اگرچہ ہم ان لوگوں کی دیکھ بھال نہیں کر رہے ہیں جو ہمارے پاس بطور پناہ لینے کے لیے آئے تھے، لیکن آج ان بے مثال بین الاقوامی انسانی ہمدردی کی کوششوں کو ختم کرنے میں ہم نے ایک سخت فیصلہ کیا ہے اور اہم سنگ میل حاصل کیا ہے۔

واضح رہے کہ روزویلٹ ہوٹل نے پناہ گاہ قوانین کے تحت پناہ گزینوں کے لیے رہائشی انتظام کرنے کے لیے نیویارک سٹی میں علامتی مرکز کے طور پر کام کیا۔ یہ مین ہیٹن میں گرینڈ سینٹرل ٹرمینل اور پارک ایونیو پر سب سے زیادہ قیمت والی دفتری عمارتوں کے قریب ایک اہم مقام پر واقع ہے، جسے 1924 میں صدر تھیوڈور روزویلٹ کے نام سے منسوب کرتے ہوئے کھولا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس ہوٹل میں ایک رات گزارنے کے لیے 200 ڈالر لیے جاتے تھے اور اس کے 1025 کمروں میں ہزاروں تارکین وطن رہائش پذیر ہوتے تھے۔

رپورٹ کے مطابق نیو یارک میں آنے والے تارکین وطن کی تعداد ایک ہفتے میں کم ہو کر 350 رہ گئی ہے، جو کھبی تقریباً 4،000 کی بلند ترین سطح پر ہوا کرتی تھی، 2023 میں پناہ گاہ کے طور پر کھولے جانے کے بعد اس میں 173،000 سے زیادہ تارکین وطن کو پناہ دی گئی ہے۔

روزویلٹ ہوٹل ایک اہم پروسیسنگ سینٹر کے طور پر کام کرتا تھا، جو شہر میں آنے والے تارکین وطن کے تقریباً 75 فیصد تارکین وطن کی رہائش کے طور پر کام کرتا تھا۔ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے امریکی سرحدی پالیسی سخت کرنے کے ایک ماہ بعد جولائی میں شہر میں ہفتہ وار آمد ایک ہزار سے بھی کم ہو گئی ہے۔

گزشتہ ماہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے یہ تعداد مسلسل کم ہو رہی ہے۔ انہوں نے پناہ گزینوں کے لیے مقبول شیڈولنگ ایپ سی بی پی ون تک رسائی ختم کر دی ہے اور سرحد پر نگرانی میں اضافہ کر دیا ہے۔ نیویارک کے میئر ایڈمز نے ڈونلڈ ٹرمپ کے کریک ڈاؤن کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے تارکین وطن پر زور دیا ہے کہ وہ اب نیویارک نہ آئیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *