’ڈیپ سیک‘ کے ورکرز اور انجینیئرز کے لیے چین حکومت کا سخت انتباہ جاری، مگر کیوں؟

’ڈیپ سیک‘ کے ورکرز اور انجینیئرز کے لیے چین حکومت کا سخت انتباہ جاری، مگر کیوں؟

امریکی میڈیا کے مطابق چین کی حکومت کے اعلیٰ حکام نے بتایا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے شعبے میں کام کرنے والے محققین، ورکرز اور انجینیئرز کو حکومت کی جانب سے امریکا کا سفر کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایلون مسک کے ایکس اے آئی کا چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک کو بڑا چیلنج

ہفتہ کے روز شائع ہونے والی امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق چین کی حکومت کو تشویش ہے کہ بیرون ملک سفر کرنے والے مصنوعی ذہانت کے چینی ماہرین ملک کی ترقی کے بارے میں خفیہ معلومات افشا کرسکتے ہیں۔

امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکام کو اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ ملک کے سب سے بڑے مصنوعی ذہانت ’ڈیپ سیک‘ کے ایگزیکٹوز کو اغوا بھی کیا جا سکتا ہے اور انہیں امریکا اور چین کے درمیان مذاکرات میں سودے بازی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا اور چین مصنوعی ذہانت کی عالمی دوڑ میں سرفہرست ہیں اور چینی اسٹارٹ اپ ’ڈیپ سیک‘ نے حال ہی میں مصنوعی ذہانت کے ایسے ماڈلز لانچ کیے ہیں جن کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اوپن اے آئی اور الفابیٹ انکارپوریٹڈ کے گوگل جیسے امریکی ٹیکنالوجی کے ٹائیکونز کے بڑے حریف یا ان سے بھی آگے نکل گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:مصنوعی ذہانت سے متعلق بل گیٹس نے بڑا انكشاف كردیا

وائٹ ہاؤس اور چین کے اسٹیٹ کونسل انفارمیشن آفس، جو حکومت کی جانب سے میڈیا کی تحقیقاتی خبروں کا جائزہ لیتا ہے، نے فوری طور پر امریکی میڈیا ان دعوؤں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ چین کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے جمعہ کو کمیونسٹ پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سائبر سیکیورٹی اور مصنوعی ذہانت سمیت چین کی مجموعی سلامتی کو بہتر بنایا جائے گا۔

شی جن پنگ نے حکومتی پولٹ بیورو کے دیگر ارکان سے کہا کہ ہمیں ملک کی سلامتی کے دفاع کو اولین ترجیح دینی چاہیے۔ گزشتہ ماہ چینی رہنما نے دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کے ٹیکنالوجی کے شعبے کے چند بڑے ناموں کے ساتھ ایک ملاقات بھی کی تھی، جس میں ان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ ’اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں‘ اور چین کے ماڈل اور مارکیٹ پر اعتماد کریں۔

امریکی جریدے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا کا سفر کرنے والے چینی عہدیداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ روانگی سے پہلے حکومت کو اپنے منصوبوں اور سفر سے متعلق اطلاع دیں اور واپسی پر حکام کو آگاہ کریں کہ انہوں نے کیا کیا اور کس سے ملے۔

یہ بھی پڑھیں:سائنسدانوں نے جانوروں کی ذہانت دریافت کی: ہاتھی ناموں کا جواب دیتے ہیں

رپورٹ کے مطابق یہی وجہ ہے کہ ’ڈیپ سیک‘ کے بانی لیانگ وین فینگ نے فروری میں پیرس میں ہونے والے مصنوعی ذہانت کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت مسترد کردی تھی۔ جریدے نے مزید کہا کہ ایک بڑے چینی مصنوعی ذہانت اسٹارٹ اپ کے بانی نے بیجنگ کی ہدایات کے بعد گزشتہ سال امریکا کا طے شدہ دورہ بھی منسوخ کر دیا تھا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *