سیاسی اتحاد کے پارٹنر ایک دوسرے کے ساتھ مخلص نہیں، نئے انتخابات کا مطالبہ ٹریپ بن سکتا ہے، لیاقت بلوچ

سیاسی اتحاد کے پارٹنر ایک دوسرے کے ساتھ مخلص نہیں، نئے انتخابات کا مطالبہ ٹریپ بن سکتا ہے، لیاقت بلوچ

نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ سیاسی اتحاد کے پارٹنر ایک دوسرے کے ساتھ مخلص نہیں ہیں،  نئے انتخابات کا مطالبہ ایک ٹریپ بھی بن سکتا ہے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسلامی ٹچ دینے میں خود کفیل ہے، جب چاہتے ہیں ’ریاست مدینہ ‘ کی بات کر لیتے ہیں، عمران خان کے لیے جیل میں استحکامت کی دعا کرتے ہیں، انہیں عدالتوں کے ذریعے ہی انصاف کے حصول کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت نے آئی ایم ایف کو عدالتوں اور اداروں تک رسائی دیدی ہے: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان

پیر کو آزاد ڈیجیٹل کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا کہ ’میڈیا پر ہمیشہ سولو فلائٹ، مِڈ ٹرم الیکشن اور قومی حکومت جیسی باتیں ہی ہوتی رہتی ہیں، حالانکہ یہ سب چیزیں کوئی اہمیت نہیں رکھتیں، ہر سیاسی جماعت کا اپنا مؤقف اور سیاسی حکمت عملی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی اتحاد کا کھیل کوئی نیا نہیں ہے، ملک میں بار بار اتحاد بنتے بھی ہیں اور ختم بھی ہوتے ہیں، لیکن اس وقت اپنا ’اتحاد‘ اپنا وزن اس لیے کھو گئے ہیں کہ جب اتحاد بنتے ہیں تو لوگوں کی توقعات بھی بڑھ جاتی ہیں لیکن اتحاد کے پارٹنر ایک دوسرے کے ساتھ مخلص نہیں ہوتے، اتحاد میں ایک پارٹی اپنے آپ کو بڑی پارٹی سمجھتی ہے اور باقیوں کو کیڑے مکوڑے سمجھتی ہے۔

مزید پڑھیں:حکومت کے ساتھ معاہدہ تکمیل تک نہ پہنچا تو پھر دھرنا دیں گے: لیاقت بلوچ

انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان ہے اور دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کی اتحادی حکومت ہے، اس سے قبل عمران خان کی اتحادی حکومت تھی لیکن اس کے باوجود ملک نہیں چل سکا، ہم کہتے ہیں اب کسی اور ڈیزائن پر بات کرنی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ پی ٹی آئی کو کسی اسلامی جماعت کی حمایت کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ  پی ٹی آئی اسلامی ٹچ دینے میں خود کفیل ہے، وہ جب چاہتے ہیں ’اسلامی ٹچ‘ دے دیتے ہیں اور ’ریاست مدینہ ‘ کی بات کر لیتے ہیں۔ لوگوں کو بھی عموماً صرف اسلامی ٹچ اور اسلامی نعرہ ہی چاہیے۔

Read More: Pakistan, IMF begin talks today

لیاقت بلوچ نے کہا کہ جب ذہنی طور پر لوگ قبول کر لیں گے یہ سارے نظام استحصالی ہیں اور ناکام ہو چکے ہیں، قرآن و سنت کی بالادستی ہونی چاہیے، اسلامی نظام آنا چاہیے تو اس کے لیے ہر جماعت کو حق حاصل ہے کہ وہ کون سے نظام کا انتخاب کرے۔

یہ بھی پڑھیں:حکو متی تحریری تجاویز ملنے کے بعد دھرنے بارےفیصلہ کریں گے ،لیاقت بلوچ

ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ کوئی بھی جماعت کہیں استعمال نہیں ہوتی، یہ وقت اور حالات ہوتے ہیں جس میں سیاسی جماعتیں مل کر چلتی ہیں، لیکن ہمارا مؤقف ہے کہ اتحاد کے اندر پارٹنر ایک دوسرے کے ساتھ مخلص ہو کر نہیں چلتے۔

ایک اور سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے حوالے سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے ذہنوں کو زہر آلودہ کر دیا گیا ہے، اسی طرح جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں کو عمران خان نے اپنے ہر جلسہ میں ذِچ کیا، اس سے لگتا یہی ہے کہ اگر جمعیت علمائے اسلام اور پی ٹی آئی کی قیادت کوئی فیصلہ کر بھی لے تو جمعیت علمائے اسلام کے کارکن پی ٹی آئی کو ذہنی طور پر قبول نہیں کریں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کیا چاہتے ہیں، یہ انہی سے پوچھا جانا چاہیے تاہم نئے  الیکشن کا مطالبہ کرنا کوئی غیر آئینی چیز نہیں ہے، آئینی طور پر نئے الیکشن کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے لیکن ہمارا مؤقف ہے کہ موجودہ حالات میں نئے انتخابات کا مطالبہ کوئی ٹریپ ہی بن سکتا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ 2024 کے انتخابات کا حقیقی مینڈیٹ تلاش کیا جانا چاہیے اور تمام سیاسی قیادت کو اس پر اتفاق کر لینا چاہیے۔

ایک اور سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہمارا مؤقف یہی ہے کہ سیاستدانوں کے بارے میں ادب و احترام قائم رہنا چاہیے، جیلیں، قیدوبند کی صعوبتیں یہ خود ایک آزمائش ہوتی ہیں، ہم دعا کریں گے کہ اللہ عمران خان کو استقامت دے، انہیں عدالتوں کے ذریعے ہی انصاف کے حصول کی کوششیں کرنی چاہییں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *